قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
اباسیکڑوں رشتہ دارکی بھیگی بھیگی آنکھوں کے درمیان میرے فکر وخیال کی آنکھیں اور میرے آنسوؤں کی لڑیاں میرے مہربان اور شفیق باپ کو تلاش کررہی ہیں ، میں اپنی بہنوں سے لپٹ لپٹ کرالوداع کہہ رہی ہوں کبھی اپنی مہربان ماں سے چمٹ چمٹ کر رخصتی چاہ رہی ہوں ،کبھی بزرگ نانی سے دعاؤں بھری بلائیں لے رہی ہوں کبھی اپنے بھائیوں سے توکبھی اپنے بھابھیوں سے ماضی کی نادانیوں پرمعذرت چاہ رہی ہو ں کبھی چچاچچی سے مل کر کبھی ماماممانیوں سے اپنی نئی زندگی کے لئے عافیت کی دعائیں لے رہی ہوں اور دوسری طرف میری سہیلیاں مجھ کوسہلا سہلاکر غم غلط کرنے کی تلقین کررہی ہیں ،مگر ؎ نگاہ شوق میں یہ کون پھر رہا ہے ابھی کسے تلاشتی پھرتی ہیں مضطرب آ نکھیں ایسے صبر آزما غم ِفرقت کے موقع پرمیں تلاش کررہی ہوں اپنے باپ کو، ہاں ہاں اپنے اس باپ کو جسے ہزاروں مسکین بیٹیوں کاسہارابننے کاشرف حاصل ہے،ہاں وہ سعادت مند باپ جس کوسینکڑوں بیٹیوں کے سرپرہاتھ رکھنے کی سعادت نصیب رہی،ابامیرے پیار ے ابا!مجھے یقین ہے کہ آپ نے لاکھوں کی زندگی بنانے کے لیے اپنی بیٹی کی رخصتی کو قربان کر کے رخت ِسفر باندھاہے،میرے ابا!اللہ آپ کوعزتوں اوررفعتوں کے بلندمقام پر پہنچائے،میرے اباآپ کو اللہ صحت ِدائمی نصیب فرمائے،میرے اباآپ سے اللہ راضی ہوجائے،اباآپ کی خوشی میری خوشی،میں آپ کی مرضی کواللہ کی مرضی سمجھ کر سرِتسلیم خم کرتی ہوں ،لیکن میرے ابامجھے یہ تصور رہ رہ کر تڑپا تا ہے کہ، اب آپ گھرمیں داخل ہو کر پیاربھرا سلام کرنے کے لیے اپنی لاڈلی کو تلاش کر یں گے،میرے ہاتھ آپ کے پیر سے موزے نکالنے کے لیے کس کو ٹٹولیں گے،میرے خادمِ قرآن باپ کو دواپلانے انجکشن لگانے،کپڑے ترتیب دینے،صدری پہنانے کے لیے بہت خدام دستیاب ہوجائیں گے، لیکن ابا !آپ کو اپنی لاڈلی بیٹی کی والہانہ خدمت سے تسکین ِدل اب کہاں میسر ہوگی؟