قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
بیٹے نے پہنچ کراپنی مشفقہ والدہ کی سانسوں کوپرکھ کران کے معالج سے رابطہ قائم کیا، معالج نے بھی اقرب الی البیت ہوجانے کا مشورہ دیا۔ چناں چہ حضرت مفتی صاحب(عبداللہ صاحب ہانسوٹ)کی دوررس نگاہوں نے اپنے دونوں چھوٹے بھائیو ں اور اپنی موجودہ بہنوں سے مشورہ ہی نہیں کیا بل کہ ان کو اعتماد میں لیا، کہ والدہ کو شفاء خانہ سے راحت خانہ لے جایا جائے،سب نے باتفاقِ رائے مفتی صاحب کے مشورہ کی تصویب کی اوروالدۂ محترمہ شب ِجمعہ رات 11بجے حضرت مفتی صاحب کے مکان واقع مظہرِسعادت ہانسوٹ میں منتقل ہوئیں ۔ رات ہی میں قبلہ رو لٹانے کا اہتمام کیا گیا، گھر کی مستورات نے قرآن خوانی کیں بل کہ مظہرسعادت کے سعادت مند طلباء نے بھی رات دیرتک تلاوتِ قرآن کا اہتمام کیا،اذانِ فجروالدہ نے شوق سے کانوں سے سنا،متعلقین نے نمازِباجماعت کا اہتمام کیا،نماز فجرکے بعدمقامی ڈاکٹر ذاکرصاحب کی ہدایت کے مطابق ڈاکٹر فیصل اوران کے معاون دلیپ بھائی نے علاج کی مزیدہمدردانہ کوشش کی،اسی دوران ٹھیک7:30بجے جنتی روح قفص ِعنصری سے اللہ اللہ کرتے کرتے ملائِ اعلی کو پرواز کر گئی۔اناللہ واناالیہ راجعون اللہ پاک مرحومہ کو درجاتِ عالیہ سے مالامال فرمائے اوران کی حسنات کو سیئا ت کی مغفرت کاذریعہ بنائے،اور ان کی ادعیہ ٔصالحہ کوادعیہ مستمرہ بنائے،آمین یارب العا لمین۔ والدہ مرحومہ رویدرہ گاؤں کے ایک فرشتہ صفت علم پرور علماء نوازجناب حاجی سلیمان سیدیوٹؒ معروف بصوفی صاحب کی بیٹی اور ایوب صوفی صاحب کی بڑی بہن تھیں ، حضرت مفتی احمدصاحب بیماتؒ کے والد مرحوم جناب ابراہیم بیمات کے توسط سے والد بزرگوارجناب محمدابراہیم پٹیل سے رشتۂ ازدواج قائم ہوا،والد ِمرحوم کے مجاہدات، احساسات، تفردات اور بالخصوص تربیتِ اولاد کے انوکھے اور البیلے واقعات ،بزرگوں