قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ترکیسر میں حضرت مولانا تقی الدین صاحب کی جگہ پرشیخ الحدیث اورصدرمفتی کے عہدہ پر جلوہ افروز ہوئے،ہمارے جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کے بانی اوررئیس حضرت مولانا غلام محمدوستانوی صاحب دامت بر کاتہم کو حضرت موصوف سے سب سے پہلے بخاری شریف پڑھنے کا شرف حاصل ہوا؛مسلسل اکیس سال تک بخاری شریف کا درس اس قدرپابندی کے ساتھ دیاکہ علمی دنیامیں نایاب نہیں توکمیاب ضرورہے ، ہمار ے مربی مفکر ملت حضرت مولاناعبداللہ صاحب کاپودروی دامت برکاتہم نے کرمالی کی تعز یتی مجلس میں ایک بہت ہی عجیب وغریب بات بیان فرمائی کہ میرا اور مرحوم حضرت مفتی صاحب کا ڈابھیل میں تدریس کا زمانہ تقریباً ایک رہا،حضرت مفتی صاحب کا درس طلبہ میں مقبول تھا اور آپ کے درس کی خصوصیت یہ تھی کہ آپ بہت ہی پیچیدہ اور گنجلک علمی بحثو ں کی گتھیاں بہت ہی آسانی کے ساتھ سلجھا دیا کرتے تھے اور ایسا ایک با کمال، با صلا حیت اور ٹھوس استعداد کا حامل استاذ ہی کرسکتا ہے۔ اس راقم الحروف کو بھی حضرت کے سامنے زانوئے تلمذتہ کرنے پرفخر حا صل ہے ، حضرت الاستاذ کو میں نے خود کرمانی ،فتح الباری اور عینی کا دماغ سوزی کے ساتھ بنظر غائر مطالعہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ؛ لیکن درس میں جو تقریر ہوتی تھی وہ ایسی دلچسپ اور مٹھاس سے بھری ہوتی کہ طلبہ اس کو آسانی سے سمجھ جایا کرتے تھے ،ہمارے سامنے حضر ت والا کی فلاحِ دارین ترکیسر کی تدریسی زندگی ،ایک کھلی کتاب کے مانند ہے ہمارے سب زملاء درس اور اراکینِ مدرسہ بھی اس بات کی ضرور تائید کریں گے کہ حضر ت مفتی صاحب ؒمدرسہ کے اوقات کے بہت پابند تھے ،اپنے درسی اوقات سے پانچ منٹ پہلے ہی مدرسہ کے احاطہ میں اپنی درس گاہ کا زینہ چڑھتے ہوئے نظر آتے تھے اورتاخیر کبھی نہیں