قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
مرقدہٗ اورحضرت مولانامحمداسعداللہ صاحب رام پوریؒناظم مظاہرعلوم قابل ذکرہیں ، باقی اس دورکے تمام ہی اساتذۂ فضل وکمال نے آپ کو نکھارا،سنوارااورپروان چڑھایا ، مرحوم نے جہاں کامیاب تدریسی دورکے ذریعہ اپنے تلامذہ ٔ راشدین کاایک جمّ غفیر بطور پسماندگان کے چھوڑا، وہاں پرولدصالح مظاہرعلوم سہارن پورکے ہونہار نوجوان عالم و منتظم عزیزم مولانامحمدسعیدی حفظہ اللہ ورعاہ کی شکل میں نیزعزیزم مولوی احمدیوشع بھی قرۃ عین کا مصداق ہیں ۔ نیزباقیات الصالحات کے طورپرآپ نے رسم المفتی پرایک قیمتی حاشیہ لکھاجو زیرطبع سے آراستہ ہوکربہت پہلے مقبول خاص وعام ہوچکاہے نیزحریری اورمقامات جو بالکل انداز کی کتاب ہے اورتاریخ ادب کی شاہ کارہے اس کاادیبانہ ترجمہ بھی کیا۔ نیزشجرۂ سعادت اوربہت سے مختلف قسم کے مناجات ،مرثیات وتہنیات آپ کے قلمی شاہ کار ہیں الغرض کہاں تک لکھاجائے اورکب تک؟بہت سے کمالات سے متصف ہونے کے باوجوداپنے آپ کوگم نامی میں رکھناپسندکیا اوریہ کہتے ہوئے درس زندگی دے کر چلے گئے ؎ آنکھوں میں بس کے دل میں سماکر چلے گئے خوابیدہ زندگی تھی جگا کر چلے گئے القصہ حضرت مرحوم کاحادثہ مظاہر علوم کا عظیم حادثہ ہے،ہمارے بس میں ایصا ل ثواب کے علاوہ کچھ بھی نہیں ،جامعہ کی مساجد( مسجدمیمنی ، مسجدالسلام ، مسجد دار القر آن) میں قرآن خوانی کراکے مرحوم کے لیے ایصال ثواب اوردرجات کی بلندی کی دعائیں کی گئیں ،اللہ پاک مرحوم کوآغوش مغفرت میں لے کر جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے،پس ماندگان کوصبرجمیل عطافرمائے اورعزیزم مولانامحمدسعیدی صاحب کے ہاتھ کو مضبوط فرمائے اورمظاہرعلوم کونعم البدل نصیب فرمائے۔آمین!