قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
بیٹی!دنیامیں شادیاں بہت ہوئی ہیں ،ہوتی رہتی ہیں اورہوتی رہیں گی،بیٹیا ں اپنے ماں باپ کے گھرکوخالی کرکے،ویران کرکے،اجاڑکرکے دوسروں کے گھر کو آباد کرتی ہیں اورکرتی رہیں گی،مگرتیری شان ہی الگ بیٹی!جداہوکرتوتواپنے بڑے اباکے گھر کو جارہی ہے یعنی بیٹی!اپنے گھرسے اپنے گھرجارہی ہے،بیٹی!چھوٹے گھرسے بڑے گھر کوجارہی ہے،بیٹی !روشن گھرسے منورگھرکورخصت ہورہی ہے۔ بیٹی!آج جب میں تجھے سینہ پرپتھررکھ کرشریعت اورنظام حیات کے حُلّۂ عرو سی پہناکرالوداع کررہاہوں تواس موقع پرمیں تجھے کیادوں ،کیانہ دوں ؟کی کشمکش میں مبتلا ہوں ،ہوسکتاہے تیراباپ تجھے مادیات ومسائل کی دنیا سے تسکین کرے نہ کرے،لیکن اسے قرآن وحدیث کے فیض سے اوراساتذہ کرام وبزرگان ِدین کی صحبت کی برکت سے جوایک عظیم نعمت اورجوہرملاہے وہ ہے،حیاکازیور،حسن ادب کازیور،حسن اخلاق کا زیو ر،جس کی روشنی میں خسرمحترم ،خوش دامن صاحبہ،شوہراوربرادران ِشوہرنیزشوہرکی بہنیں (جن سے نندکاکم اوربہن کارشتہ زیادہ ہے)اورشوہرکے دیگرخویش واقارب ، ان سب کے ساتھ کیسے زندگی گذاری جاتی ہے؟اورسب سے بڑھ کراپنے اللہ کوکیسے راضی کیاجاتاہے؟ان سب پرمشتمل کچھ اصول اورنکاتی پوائنٹ ہیں جوتیراباپ تجھے بطور’’توشۂ راہِ حیات‘‘پیش کرتاہے۔ ضضضضضضضضضضضضضضضض ٭…٭٭…٭…٭٭…٭…٭٭…٭