قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
(۴۰۰۰)سے زائد حفاظ کرام دو ہزار (۲۰۰۰)سے زائد فضلاء کرام اور پندرہ سو(۱۵۰۰)سے زائد قراء کرام کی جماعت بطور سوغات پیش کرچکا ہے۔اسی جامعہ کے بانی حضرت مولانا غلام محمد وستانوی،خادم القرآن گویا ان کا اسم ثانی،کو اللہ تعالیٰ نے ایسا ذوق قرانی عطا فرمایا ہے کہ پورے مدارس ہند کے ذریعہ امت کے ایک ایک فرد کو قرآن سے وابستہ کرنے کے جذبہ سے مسابقات قرانیہ کا حسین ومفید سلسلہ جاری فرمایا اور مداری وجامعات،اکابرین ومفتیان کرام نے اس کو ایسی تلقی عطا فرمائی کہ اس نے ایک ملک گیر تحریک کا روپ اختیار کرلیا اور اس کے ذیعہ ملک کے تین ہزار(۳۰۰۰)سے زائد مداری کے آٹھ ہزار(۸۰۰۰)طلبہ کو وابستہکرلیا۔یہ ایک تاریخی انقلاب بل کہ تجدیدی کارنامہ ہے ؎ ایں سعادت بزوربازو نیست تانہ بخشد خدائے بخشدہ حضرت رئیس الجامعہ کی یہ تمنا رہی کہ اس مسابقہ کی ایک اہم فرع تفسیر کے لیے کوئی مذکرہ یا نشان منزل تیار کرلیا جائے جو طلباء کو تفسیر کی فرع میں سہولت اور آسانی کا سامان پیدا کرے چناں چہ زیر نظر’’تحفۂ مسابقات‘‘آپ کے مخلصانہ جذبہ کا عکس ہے۔اگر آں محترم کی طرف سے باربار حکیمانہ وحاکمانہ طرز سے بشدت مطالبہ نہ ہو تا تو اتنی سرعت سے شاید یہ کام نہ ہو پایا ؎ مری کاوش بھی کسی کے کرم کا صدقہ ہے یہ قدم اٹھتے نہیں اٹھائے جاتے ہیںمیرے بھی ہیں کرم فرما کیسے کیسے: جب کوئی کام منظر عام پر آتا ہے تو ضرورت ہوتی مخلصانہ تو جہات قلبیہ اور