قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
نے نظرِ ثانی کے ذریعہ عنایت فرمائی،جناب مولانا نظام الدین صاحب قاسمی بھی برابر کے شریک رہے، جناب مولانا سعید صاحب وستانوی دامت برکاتہم نے خوب سراہا، اور مولاناحذیفہ صاحب وستانوی ناظم تعلیمات نے اس کام کو طلباء کے لیے مفید قرار دے کر مہمیز کا کام کیا، قاری حسین احمدصاحب معروفیؔ نے پروف ریڈنگ کا کام کیا۔ مولانا شمس الدین صاحب بیدر اور مولانا فائق پورنیہ کو کیسے فراموش کیا جاسکتا ہے کہ انہوں نے کمپوزنگ کا دشوارگذارکام کیااور ہاں قاری نثار احمد صاحب مظاہری کو اللہ جزائے خیر عطا فرمائے جنہوں نے مذکرات کی تیاری بل کہ مسابقہ کی ہر قسم کی تیاری میں اپنی فکر لگاکر مجھے بہت سے امور سے فارغ کردیافجزاہم اللہ احسن الجزاء۔ اور میں کیسے اپنے محسنین اساتذہ کوفراموش کر سکتا ہوں جن کے فیض سے دو لفظ لکھنے اور بولنے کی جسارت ہوئی ہے۔بالخصوص میرے مربی اور مشفق حضرت وستانوی دامت برکاتہم جن کی حوصلہ افزائی کے نتیجہ میں کچھ کرنے کی ہمت ہوتی ہے،اور ان کی دعاؤں سے تکمیل ہوجاتی ہے۔ اور میرے بہت ہی مہربان حضرت علام مولانا انیس آزاد بلگرامی جو شیخ الحدیث، شیخ التفسیر اور رئیس الواعظین کا مقام رکھتے ہیں بہت دل پذیر حوصلہ افزاء کلمات بنام صدائے دل،دل کی آواز لکھ کر جس خورد نوازی اور وسعت ظرفی کا مظاہر ہ کیا ہے اس کو حرفو ں اور لفظوں میں تعبیر نہیں کیا جاسکتا، صرف حوصلہ افزائی نہیں بل کہ خدام قرآن کے لیے ایک نافع مضمون بھی اور مفید مقدمہ بھی،اللہ سب کو بہترین بدلہ نصیب فرمائے۔ میرے والدین اصول وفروع ودیگر متعلقین کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائے، مساہمین کے لیے کامیابی کی راہ آسان فرماکر دارین کی سرخروئی نصیب فرمائے۔ آ مین جنوری ۲۰۱۵ء ربیع الاول ۱۴۳۶ھ