قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
اپنی چھبیس سالہ مدت قیام میں ۶؍ہزارسے زائدحفاظ کرام اورپچیس سوسے زائد فضلا ئے کرام اوردوہزارسے زائدقرائے کرام کی جماعت بطورسوغات پیش کرچکاہے۔ اسی جامعہ کے بانی حضرت مولاناغلام محمدصاحب وستانوی’’خادم القرآن‘‘ گویا ان کااسم ثانی؛کو اللہ تعالیٰ نے ایساذوق قرآنی عطافرمایاکہ پورے مدارس ہندکے ذریعہ امت کے ایک ایک فردکو قرآن سے وابستہ کرنے کے جذبہ سے مسابقات قرآنیہ کاحسین و مفید سلسلہ جاری فرمادیااورمدارس وجامعات کے اکابرمفتیان کرام نے اس کو ایسی ترقی عطا فرمائی کہ اس نے ایک ملک گیرتحریک کاروپ اختیارکرلیااور ملک کے تقریباً۴ ؍ہزار مدارس کے تقریباًسولہ ہزارطلباء کووابستہ کرلیا،یہ ایک تاریخی انقلاب بل کہ تجدیدی کارنا مہ ہے۔ ایں سعادت بزوربازونیست تانہ بخشدخدائے بخشندہ حضرت رئیس الجامعہ کی یہ تمنا رہی کہ اس مسابقہ کی ایک اہم فرع تفسیر کے لیے کوئی مذکرہ یا نشان منزل تیار کرلیا جائے،جوطلباء کو تفسیر کی فرع میں سہولت اور آسانی کا سامان پیدا کرے، چناں چہ زیرِ نظر تحفۂ مسابقات آپ کے مخلصانہ جذبہ کا عکس ہے،اگر آں محترم کی طرف سے باربارحکیمانہ وحاکمانہ طرزسے بشدت مطالبہ نہ ہو تاتواتنی سر عت سے شاید یہ کام نہ ہوپاتا۔ مری یہ کاوش کسی کے کرم کا صدقہ ہے قدم یہ اٹھتے نہیں ہیں اٹھائے جاتے ہیں جب کوئی کام منظر عام پر آتا ہے تو ضرورت ہوتی ہے مخلصانہ تو جہاتِ قلبیہ اور