قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
پاسبان ہی نہیں بل کہ محافظ اور خدمت گار بھی ہیں ؛کے طلبہ وطالبات نیز اردو اسکول ، اکیڈمیاں اورانجمنوں وغیرہ کے لیے نعمت غیرمترقبہ ہے۔ اردوکاایک ادنیٰ طالب علم ہونے کے ناطے یہ کہنے کی جرأت کررہا ہوں کہ یہ کتاب اشعار کی معنویت،جامعیت اورسہل الحصول اورتعیین ِ شعراء میں محطاط اورزبان کی شگفتگی اور روانی میں لاجواب ہے۔آئیے !ہم سب مل کر کتاب کو محبت کے ہاتھوں لیں ،عقیدت کے لبوں سے گنگنا ئیں اورامت اورافردِ امت کی رہنمائی اورذہن سازی کے لیے اس کتاب کو بھی اساس وبنیاد بنائیں ،اللہ کرے یہ کتاب اپنے مقصد بر آری میں کامیاب ہواور تعمیری ادب میں نمایاں کردار اداکر ے۔ کتاب کو جہاں دنیائے ادب کے بے تاج بادشاہ ’’رازؔمارولی‘‘ کااعتبارو اعتما د ادب نواز قاضی اختر علی کا وثوق حاصل ہے اور دنیائے علم وادب کے شناور معہدِ ملت کے استاذ مولانا زبیراحمد صاحب ملیؔ کی تقریظ نے مستحکم بنایا ہے، تو وہیں عصری و دینی تعلیم کے مجدد خادم القرآن،مربی ٔعلماء وصلحاء،محبوبِ اکابرین حضرت رئیس الجامعہ دامت فیوضہم کی دعائیہ تحریر نے چارچاندلگاکر مزید مزین و مستحکم بنادیاہے، نیزجن جن حضرات نے کتاب کو ٹائپنگ سیٹنگ اورپروف ریڈنگ کے مراحل سے گذارکر طباعت کے مر حلے میں لانے کے لیے پِتَّہ مارمحنت اورجہدمسلسل کی ہے،ان میں ہمارے جامعہ کے شعبۂ تجوید کے استاذجناب قاری حسین احمدصاحب معروفیؔ قاسمیؔ(اللہ تعالیٰ ان کی عمرمیں برکت عطا فرمائے)بطورخاص قابل ِ ذکرہیں ۔ اللہ پاک سب کو اجرجزیل نصیب فرمائے ،کتاب کو خودمصنف اور ان کے والدین،اساتذہ، متعلقین ومتوسلین کی،دنیامیں نیک نامی اور آخرت میں ترقی ٔدرجات کا ذریعہ بنا ئے۔آمین یارب العالمین محرم الحرام۱۴۳۷ھ مطابق نومبر۲۰۱۵ء