قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
آتی جو تلا فیِ مافات اورحفظِ ماتقدّم کی دودھاری تلوار کی حیثیت رکھتی اور پختگیٔعلم و حصولِ مقصدمیں معاون ثابت ہوتی،خدا بھلا کرے ہمارے جامعہ کے معقولات و منقولات کے سنگم ،جناب مولاناافتخار احمد صاحب قاسمیؔ سمستی پوری (بارک اللہ فی علومہ ) کو ،کہ انہوں نے اس اہم ضرورت کو محسوس کیا ؛جس کی تکمیل آج آپ کے سامنے ہے۔ یہ کتاب عام فہم جدید امثال ،اردو اشعار اور قرآنی آیات سے مزین ہوکر علمی دنیا میں ایسی شاہ کار تصنیف ہوگئی ؛ جس کا منفرد طرز ،مصنف کو تجربہ کار ،متبحر اور کہنہ مشق مصنفین کی صف میں لاکھڑا کیا ہے۔ آج مدارس جن مایوس کن حالات سے دوچار ہیں اور ہم جس علمی انحطاط کے دور سے گذر رہے ہیں ،ایسے میں فنون کی تسہیل وتیسیر کی بنیاد علامۂ وقت ،جنیدِ دوراں : حضرت باندوی ؒنے رکھی ؛ جن کی تو جہات سے اصولِ فقہ ،منطق ،تجوید ،نحو وصرف وغیرہ مختلف فنون پر کتابیں وجود میں آئیں ۔ مصنف موصوف کا تعلیمی رشتہ چوں کہ جامعہ عربیہ ہتھورا ،باندہ سے جڑا ہے نیز حضرت باندوی ؒکے مخصوص اور منظورِ نظر تلامذہ میں آپ کا شمار رہا ہے ؛ تو کیوں نہ یہ ذوقِ تسہیل آپ میں سرایت کرتا ؟اسی ذوقِ تسہیل نے آپ کو زمانۂ طالب علمی میں فنِ منطق کی مشہور کتاب ’’مرقات ‘‘کی شرح ’’توضیحات‘‘ لکھنے پر آمادہ کیا، جسے علماء نے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ یہ کتاب بھی آپ کی مساعیِ جمیلہ کا عکسِ ثانی ہے۔ قوی امید ہے کہ اس میدان میں یہ کتاب اساتذہ وطلبہ دونوں کے لیے رہبر کا کام دے گی !!ہمیں خوشی ومسرت ہے کہ ’’مکتبہ السلام ‘‘کو اس کی طباعت کی سعادت حاصل ہورہی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ پاک اسے قبول فرماکر مصنف کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائے اور ان کے والدین ،استاتذۂ کرام نیز معاوین ومحسنین کو بے پایاں جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین ! ۱؍جولائی۲۰۰۲ء بروزمنگل