قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
’’انزلواالناس منازلہم وکلموالناس علی قد رعقولہم‘‘کا عملی مظاہرہ فرماتے۔ طلبہ نے اپنے استاذ ومربی کی ان نصائح کی ایسی قدرکی کہ’’وصایامجتبٰی الی ضیوف المصطفٰی‘‘نامی کتاب وجودمیں آکرمقبول خواص ہی نہیں بل کہ مقبول ِ اخص الخواص ہوچکی ہے،چناں چہ اس کتاب کاپہلاحصہ مخدوم العلماء حضرت مولانا عبد اللہ صاحب کاپودروی دامت برکاتہم کی نظرسے گذراتو ان کاتبصرہ یہ تھاکہ اس کتاب کے پڑھنے کے بعد میراخیال یہ بناکہ ہرمدرسہ کے ہرطالب علم کے ہاتھ میں یہ کتاب پہنچے، اسی طرح مشہورومعروف واعظ شیریں بیاں عالم ربانی محبوبِ خاص وعام حضرت قاری احمدعلی صاحب فلاحی دامت برکاتہم(بانی وشیخ الحدیث دارالعلوم فیض سلیمانی،موٹی نرولی ) نے اپنی خلوت وتنہائی میں نہایت پسندیدگی کے اظہارکے علاوہ عوا می جلسوں میں بھی اس کے مضامین کی پسندیدگی اورنافعیت کاالبیلے اندازمیں تذکرہ فرمایا۔ بہرحال اسی سلسلۂ نصائح کی یہ دوسری کڑی شائع ہونے جارہی ہے،جس میں مولانامحترم نے اس سال کے دورۂ حدیث کے پانچ طلبہ کو مرکزتوجہ بناکرمرتب فرمایاہے،جسے بتوفیق ایزدی بغرض ِ افادۂ عام زیورطبع سے آراستہ کیاجارہاہے۔ خداکرے موصوف کی یہ مساعی ٔ جمیلہ بارآورہوکرطلبہ کی تربیت سازی بل کہ مردم سازی کا کرداراداکرے اوردیگرہم عصراساتذہ کے لیے قابل ِ تقلیدبنے۔(آمین ) اللہ تعالیٰ مصنف کوعمرنوح عطاکرے،ان کی اولادروحانی وجسمانی میں مزید اضافہ کے اسباب مہیافرمائے اوران کے والدین بالخصوص والدمحترمؒ کی ترقی ٔدرجات کا ذریعہ بنے۔(آمین)فقط والسلام ۲۷؍شعبان المعظم ۱۴۳۵ھ مطابق۲۶؍جون۲۰۱۴ء بروزبدھ