قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
سچ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی تحریرمیں ایسی سحر آفرینی اورجادوئی تاثیر رکھی ہے کہ جب منظر کشی یاجذبات کی ترجمانی کرنے پرآتے ہیں ،خصوصاًانفعالاتی تحریریں ایسی ہوتی ہیں کہ قاری ایسامحسوس کرتاہے جیسے یہ سارامنظراس کے سامنے تجسیمی شکل میں لاکرحاضرکردیاگیاہے اوروہ مضامین کی کشتی پر بیٹھامعلومات کے بحربے کراں میں رواں دواں ہے۔ مصنف کتاب حضرت مولاناعبدالرحیم صاحب فلاحیؔ مدظلہٗ،آپ ہندو ستا ن کی علمی دانش گاہ، قدیم وجدیدکاسنگم جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کواکے استاذ تفسیرو حدیث اوردارالعلوم فلاح دارین ترکیسر گجرات کے ایسے بے مثال فاضل ہیں کہ آپ نے’’فلاح ِدارین‘‘سے فراغت پاکراپنی مادرعلمی کاایساحق اداکیاکہ اپنے نام سے زیادہ اپنی مادرعلمی کی نسبت ’’فلاحی‘‘سے متصف ہوکر،شیخ فلاحی یا مولانا فلا حی سے ایسے مشہور ہو ئے کہ بعض حضرات کوان کے نام سے بھی واقفیت نہیں رہی ۔ بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنے سارے صفحات قرآن وحدیث کادرس دینے کے ساتھ ساتھ لکھاہے اوریہ سب اس لیے ہواکہ انہوں نے اپنی زندگی کابیش قیمت حصہ فصاحت وبلاغت اورادب کے پُرلطف گلشن میں متواضعانہ اورمستفیدانہ گذارا ہے،اللہ رب العزت نے ایسی قیمتی اوربے نظیرصلاحیتوں سے نوازاہے کہ جس موضوع پرقلم اٹھا تے ہیں اس کا حق اداکردیتے ہیں ۔ اسی طرح اپنے چھوٹوں کو آگے بڑھا نا،ان کی خوابیدہ صلاحیتوں کونکھارنااور ان میں ’’اپنے من میں ڈوب کر پاجاسراغ زندگی ‘‘کاحوصلہ بیدارکرنا،موصوف کی خا ص عادت اور طرۂ امتیازرہاہے ۔