قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
من جملہ ادائے محبوب اور اقوال محمود کے ایک قول وارشاد ،حفاظت اربعین پر بروز قیامت علماء وفقہاء کے ساتھ اٹھائے جانے سے متعلق بھی ہے ،اس ارشاداور فرمان کوامت مسلمہ میں ایسی تلقی نصیب ہوئی کہ ہردور اورہرزمانہ میں صرف اس ایک حد یث پاک کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے علماء با تمکین نے اربعینات جمع کرنے کا اتنا اہتما م کیا کہ محققین کی تحقیق کے مطابق تقریباًایک سو چوبیس اربعینات اب تک وجودپذیرہو چکی ہیں ،اورگلشن نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے باذوق خوشہ چینوں میں یہ پاکیزہ ذوق دن بدن پروان چڑھتاجارہاہے۔ زیرِ نظراربعینات جو ’’چالیس نبوی کرنیں ‘‘کے نام سے موسوم ہے ایسی کار آمد اورجامع احادیث کاانتخاب ہے ،کہ جس کی ایک ایک کرن دل ودماغ کی تاریکی کو ختم کر نے کے لئے نسخۂ اکسیر ہے،جس میں غافلوں کے لئے حمدوذکرکی ترغیب بھی ہے، مخلوق سے ہمدردی حسن ظن اورصدقہ وخیرات کی تلقین بھی،حسن ِاخلا ق،حسن ِتربیت کی تعلیم بھی،بداخلاقی،کبر،شماتت،چغلی،عاردلانے کی مذمت بھی،نرم خوئی،توکل و اتحا داور پاکیزگی کااہتمام بھی،نمازفجرکی عظمت،روزے کی فضیلت،حج کی اہمیت،کسب حلال اور انفاق فی سبیل اللہ وغیرہ ایسے دل چسپ مضامین پرمشتمل ہے،کہ مرتب کے حسن انتخا ب پریہ شعرزبانِ قلم پررقص کررہاہے ؎ کوئی خداسے عیش مانگے میں کروں گا غم طلب وہ ہے ان کا انتخاب ،یہ ہے میرا انتخاب درحقیقت یہ چہل حدیث اپنے اندرایک کشش ،البیلاپن اورانوکھاپن لیے ہو ئے ہے،جودرحقیقت دریابکوزہ کامصداق ہے،اورکیوں نہ ہوجب کہ اس کے مؤلف اور مرتب مولانامجتبیٰ سعادتی جامعہ مظہر سعادت کے ان سعادت مند فرزندوں میں سے