قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
بالخصوص اس پرُ فتن دور میں تو سنت کے التزام پر جس اجرو ثواب کا وعدہ ہے ، کئی کئی شہادت کا مرتبہ بھی اس پر رشک کرتا ہے ،حضور کا ارشاد’’من تمسک بسنتی عندفسادأمتی فلہ اجرمأۃشھید ‘‘ حدیث نبوی سے شغف خواہ کسی بھی طرح ہو بڑ ی سعاد ت کی بات ہے جو محض ،فضل ِالٰہی سے حاصل ہوتی ہے ؎ ایں سعادت بزورِبازو نیست تانہ بخشد خدائے بخشندہ اور ہاں اشتغال بالحدیث کے زرّین وحسین سلسلہ کی ایک اہم کڑی ،اشتغال بالاربعین بھی ہے۔ جیسا کہ مشکوٰۃ کے کتاب العلم فصل ثالث میں بحوالۂ بیہقی یہ روایت مذکور ہے کہ: عن أبی الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال سئل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماحد العلم الذی إذابلغہ الرجل کان فقیھافقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم من حفظ علی أمتی أربعین حدیثاً فی أمردینھابعثہ اللہ فقیھاکنت لہ یوم القیامۃ شافعا وشھیدا(مشکوٰۃ)روایت سے اشتغال بالاربعین کی فضیلت پر کافی وافی روشنی پڑتی ہے۔ آج غیروں کی نہیں بلکہ اپنوں کی جدت پسندی کے مزاج نے ہمارے جن اسلامی شعار کو پامال کیا ہے ان میں آداب معاشرات کے ساتھ ساتھ آداب ملاقات بھی سب سے زیادہ پامال ہوئے ہیں کہ عند اللقاء ’’سلام ‘‘کااسلامی طریقہ چھوڑکریہودو نصاریٰ کی تقلیدمیں غیر اسلامی طریقہ کو اختیارکیاجاتاہے ،جواتباعِ سنت کی بیش بہاسعاد ت سے بڑی محرومی کا باعث ہے۔ ضرورت تھی اور وقت کی پکار تھی ہم کواوراسلامی معاشرے کوغفلت سے بیدار کیاجائے اور اسلامی شعار کا فخر کے ساتھ احیاء کیا جائے آپ کے ہاتھوں کا حسین گلدستہ جو ’’افشاء السلام ‘‘ کے پرکشش نام سے موسوم وقت کی آوازاور ایک اہم ضرورت کی تکمیل ہے جس میں سلام سے متعلق چالیس احادیث کی اس انداز میں تشریح کی گئی ہے