احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
تک تو میں لکھ سکا اب میرے قلم میں طاقت نہیں کہ مرزا قادیانی کے الفاظ کا جواب دوں صرف ایک مثال لکھ دینا کافی سمجھتا ہوں۔ ’’جس کنویں سے تو پانی پیتا ہے اس میں پتھر نہ ڈال۔‘‘ نمبر۴ کے متعلق آپ خود خیال فرمائیں کہ کس قدر گستاخانہ لفظ آنحضرتﷺ کی شان میں لکھا گیا ہے۔ ’’اور کسی شخص پرنبوت ختم ہو جانے کے یہ معنی ہو سکتے ہیں۔‘‘ تمام دنیا کے مسلمانوں کا مسلمہ مسئلہ ہے کہ نبوت آنحضرتﷺ کی ذات اقدس پر ختم ہو گئی ہے اور خود مرزا قادیانی بھی اس کو تسلیم کرتا ہے۔ پھر بجائے آنحضرتﷺ لکھنے کے یہ لکھنا کہ کسی شخص پر نبوت ختم ہونا، کیسی گستاخی ہے۔ غلامان آنحضرتﷺ کے منہ سے ایسی مقدس ذات کے لئے لفظ شخص نکالنا نہ معلوم کس طرح گوارہ کیا گیا۔ اگر یہ لکھتے کہ آنحضرتﷺ پر نبوت ختم ہونے کے یہ معنی ہیں تو کیا مناسب نہ ہوتا۔ اسی طرح میرے سوال نمبر۸ کے جواب میں میرے فاضل دوست نے حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمر ؓ کے نام کے ساتھ نہ تو لفظ حضرت استعمال کیا ہے اور نہ رضی اﷲ عنہ تحریر فرمایا ہے۔ لیکن مرزا قادیانی کے نام کے ساتھ علیہ الصلوٰۃ والسلام تحریر فرمایا ہے۔ اگر عمداً ایسا کیا گیا ہے تو میں کہوں گا کہ اﷲ تعالیٰ کے ارشاد کے خلاف کیا گیا۔ کیونکہ حضرت ابوبکرؓ کی تو وہ شان ہے کہ خدا نے ’’ثانی اثنین اذھما فی الغار‘‘ فرمایا ہے اور قرآن شریف میں اﷲ تعالیٰ نے اکثر مقامات پر ان صحابہ کو بہشتی ہونے کی بشارت دی ہے جو اس آیت کے منشاء میں داخل ہے۔ ’’الذین امنوا وھاجروا وجاھدوا فی سبیل اﷲ باموالھم وانفسھم اعظم درجۃ عنداﷲ واولئک ھم الفائزون یبشرھم ربھم برحمۃ منہ ورضوان وجنت الّھم فیہا نعیم مقیم خلدین فیہا ابدا ان اﷲ عندہ اجر عظیم (توبہ:۲۰،۲۱،۲۲)‘‘{وہ لوگ جو اﷲ پر ایمان لائے اور اﷲ کی راہ میں ہجرت۱؎کی اور جہاد کیا اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ، ان کے درجہ اﷲ کے پاس بہت بڑے ہیں او ر یہی لوگ ہیں مرادوں کو پانے والے اﷲ تعالیٰ ان کو بشارت دیتا ہے رحمت کی اوربہشت اور جنت ان کے لئے ہے جس میں وہ نعمتیں پائیں گے اور مقیم ہوںگے اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور اﷲ کے پاس ان کے لئے بڑے اجر ہیں۔} ۱؎ امیر المومنین حضرت ابوبکرصدیقؓ نے آنحضرت ﷺ کے ساتھ ہجرت فرمائی اور جہاد میں شریک رہے۔