احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
کو Lalyrinth کہنا چاہئے، جلد باہر نکل آئیں گے۔خدا اور رسول کے احکام سے معمے اور پہیلیوں کی طرح کھینچ تان کر تاویل در تاویل کر کے مطلب نکالنے کی کوشش نہ فرمائیں گے۔ میرے فاضل دوست ان دونوں حدیثوں کے ایک لفظ فیکسرالصلیب کی من مانی تاویلات فرماتے ہیں۔ اس کا تو ان کو اختیار ہے۔ لیکن انصافاً ان کو حدیثوں کے پورے مضمون سے مطلب لے کر بلحاظ سیاق عبارت کے غور فرمانا چاہئے۔ کیاکوئی وکیل کسی عدالت میں اس طرح بحث کر سکتا ہے کہ کسی دفعہ قانون کا ایک جزو جو اپنے مفید سمجھے، عدالت کو سنا کر فیصلہ اپنے موافق کرانے کی کوشش کرے۔ جبکہ ان دونوںحدیثوں میں حضرت رسول اکرمﷺ نے اﷲ کی قسم کھا کر ارشاد فرمایا ہے تو رسول اکرمﷺ کی قسم کو بھی کیا وہی وقعت دی جائے گی جو بازاری گواہوں کو۔ (معاذ اﷲ!) جبکہ رسول اکرمﷺ قسم کھا کر بیان فرماتے ہیں تو ان کے غلامان امت کو لازم ہے کہ ان کے ایک ایک لفظ کو صحیح تسلیم کریں اور ان کے تمام الفاظ سے مطلب اخذ کریں۔ قانون کے الفاظ کی نسبت تو یہ امرتسلیم کر لیا گیا ہے کہ کوئی لفظ قانون کا بیکار اور بے موقع نہیںہے۔مگر آنحضرتﷺ کے وضع کئے ہوئے قانون کی یہ وقعت ہو گئی کہ اس کے دو ایک لفظ کام کے سمجھے جائیں اور باقی الفاط کو نظر انداز کر دیا جائے۔ جبکہ قانونی دفعات کا منشاء الفاظ کے متروک کر دینے سے صحیح طور پر ادا نہیں ہوسکتا۔تو حدیث شریف کے الفاظ متروک ہو جائیں گے یا عمداً متروک کر دیئے جائیں گے تو حدیث کا صحیح منشاء کسی کی زبان سے کیونکر صحیح طورپرادا ہوسکتا ہے۔ اگر کوئی شخص خوب شراب پی لے اورکسی کو مارڈالے اور جب عدالت میں حاضر کیا جائے تو یہ کہے کہ مجموعہ تعزیرات سرکار عالی کی دفعہ ۳۷ میں یہ لکھا ہوا ہے کہ ’’کوئی فعل جرم نہ ہوگا جس کو کوئی ایسا شخص کرے جو اس کے کرتے وقت نشہ میں ہونے کے باعث اس فعل کی ماہیت یا یہ جاننے کے قابل نہ ہو کہ وہ فعل بے جا یا خلاف قانون ہے او رمیرے لائق دوست ملزم کے خلاف مستغیث کے وکیل ہوں تو کیا ملزم کی اس حجت کو قبول کر لیں گے اور اس کو بے جرم سمجھ لیں گے؟ نہیںسمجھیں گے بلکہ اس کی تردید میں دفعہ۳۷ کی باقی عبارت پڑھ کر عدالت کو سنائیں گے اور استدلال فرمائیں گے کہ ملزم نے پوری عبارت عدالت کو نہیں سنائی بلکہ دفعہ مذکورہ میں یہ عبارت بھی ہے ’’بشرطیکہ وہ شے جس سے اس کو نشہ ہوا اس کے بلا علم یا خلاف مرضی اس کو استعمال کرائی گئی ہو‘‘ چونکہ ملزم نے یہ ثابت نہیں کیا کہ نشہ کی چیز اس کو بلا علم یا خلاف مرضی اس کے دی گئی، لہٰذا ملزم مجرم ہے اور سزا کا مستوجب ہے۔ جب قانون عبارت کا ایک جز ترک ہو جانے