احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M تمہید میرے ایک دیرینہ کرم فرما نے، جو مرزائی ہو گئے ہیں۔ رسالہ دافع البلاء میرے پاس بھیجا تھا۔ جومرزا غلام احمد قادیانی نے طاعون کے متعلق لکھا ہے اور جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’میں مسیح موعود ہوں، ابن مریم سے بدرجہا اچھا ہوں، میں نبی ہوں، خاتم الانبیاء وخاتم الاولیاء ہوں اور محمد رسول اﷲﷺ خاتم النّبیین کے برابر ہوں۔ کیونکہ میںسچا شفیع ہوں اور ہر ایک زمانہ میں قیامت تک نجات دلانے والا ہوں۔ اہل بیت رسول علیہ السلام سے بڑھ کر ہوں، میں ابن اﷲ ہوں، اور جس طرح میں اﷲ میں سے بطور اولاد ہوں، اسی طرح اﷲ مجھ سے بطور میری اولاد کے ہے، یعنی ابو اﷲ بھی ہوں، میرا ہاتھ خدا کا ہاتھ ہے، مجھ سے بیعت کرنا خدا کے ہاتھ پر ہاتھ رکھنے کے برابر ہے، مجھے اس طرح نہ ماننے کی وجہ سے اورمجھے برا کہنے کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے بطور سزا کے اس ملک میں طاعون کو بھیجا ہے اور اس کا علاج جسمانی اور روحانی جو آج تک دنیا نے سوچا اوراختیار کیا ہے، کوئی ٹھیک نہیں۔ یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ کے آگے سر جھکانا اور یہ دعا مانگنا کہ ہمیں اس وبا سے محفوظ رکھ، یہ بھی ضلالت ہے۔ علاج صحیح یہ ہے کہ مجھ پر ان اوصاف و فضائل شرائط کے ساتھ ایمان لاؤ۔ جو اس طرح مجھ پرایمان نہ لائے گا، مبتلائے طاعون ہو کر مرجائے گا، اور اپنے ان کل فضائل اور دعاوی کے صحیح او ر برحق ہونے کی دلیل یہ پیش کی ہے کہ تمام پنجاب میں طاعون پھیل گیا قادیان کے چاروں طرف دو، دو میل کے فاصلہ پر طاعون کا زور ہے۔ مگر خاص قادیان اس سے پاک ہے اور ہمیشہ اس سے پاک رہے گا۔ بلکہ جو طاعون زدہ قادیان میں آیا، اچھا ہوگیا۔ جو آئے گا، اچھا ہو جائے گا۔ میں نے مرز ا قادیانی کے ان دعاوی اور استدلال کو پڑھا اور جو میری رائے اس پر ہوئی۔ میں نے نہایت نیک نیتی سے بذریعہ ایک خط کے اپنے اس عنایت فرما دوست پرظاہر کرنی چاہی۔ انہیں جو معلوم ہوا کہ میری رائے مرزائی معتقدات اور تفہیمات کے برخلاف ہے۔ تو انہوں نے مجھ کو بہت کچھ ڈرایا اور دھمکایا کہ میں اپنی رائے کو ظاہر نہ کروں۔ میرے دیگر ہم خیال احباب نے اس بات پرزور دیا کہ : ’’لاتلبسوا الحق باالباطل وتکتموا الحق وانتم تعلمون