احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
کر سکتا ہے ؟ ہرگز نہیں۔ مرزاقادیانی کو بمعہ چیلوں چانٹوں اپنے کے آیت تورات کا مطلب سمجھ نہیں آ یا۔ صرف ۲۲،۲۳ آیت(کیونکہ وہ جو پھانسی دیا جاتا ہے خدا کا ملعون ہے) نظر ہے اگر آیت کو پڑھ کر تدبر فرماویں تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم ہر ایک مصلوب کے لئے نہیں، بلکہ خاص وہ شخص جو کسی جرم کی سزا میںپھانسی دیاگیا ہو۔ بائیسویں آیت یہ ہے (اور اگر کسی نے کچھ ایسا گناہ کیا ہو جس سے اس کا قتل واجب ہو اور وہ مارا جاوے اور تو اسے درخت میں لٹکا دے۔۲۳ تو اس کی لاش رات بھر درخت پر لٹکی نہ رہے بلکہ تو اسی دن اسے گاڑ دے کیونکہ وہ جو پھانسی دیا جاتا ہے خدا کا ملعون ہے۔‘‘ ظاہر ہے کہ عیسی بن مریم علیہ السلام فی الواقع غیر مجرم تھے تو بناء برواقع ماقبل بل یعنی قتل اور مابعد اس کے یعنی رفع اعزاز میں تنافی اور تضاد کہاں ہوا۔ بلکہ مقتول غیر مجرم معزز عنداﷲ ہوا اور اگر مسیح کو مجرم بزعم یہود خیال کر کے تنافی پیدا کی جائے تو یہ کلام قصری یعنی ’’وما قتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ الیہ‘‘ یہود کا مقولہ نہیں بلکہ اﷲ تعالیٰ ان کی تکذیب میں وماقتلوہ الخ فرماتا ہے۔ پس چاہئے کہ بحسب علم الٰہی مسیح مجرم ہو والعیاذ باﷲ یہود کا مقولہ کلام قصری مشتمل برکلمہ بل نہیں ہے۔ بلکہ وہ یہ ہے:’’انا قتلنا المسیح عیسیٰ بن مریم رسول اﷲ (النسائ:۱۵۷)‘‘ اور نیز اگر مسیح کا مجرم ہونا حسب زعم یہود کے خیال کر کے تضاد و تنافی مانی جاوے تو تردید اس کی ’’ما قتلوہ یقینا‘‘ الخ! کے ساتھ مناسب نہیں۔ بلکہ اس تقدیر پر تردید میں زیادت یوںہونی چاہئے تھی ’’وماکان المسیح لعصمتہ ملعونا بحکم التوراۃ ولوکان مقتولا کما تزعمون فاتوابھا واتلوہا ان کنتم صادقین وما قتلوہ الخ‘‘ ورنہ یہود کا یہ دھوکہ نکالنے سے یہ تردید یعنی وماقتلوہ الخ قاصر ہوگی۔ تفصیل اس کی دوسری کاپی میں جو بعد اقامت کے متعلق سائر مضامین مجیب کے لکھی جاوے گی ملاحظہ فرمائیں۔ والسلام علی من اتبع الہدی آئندہ بھی ہم عبدالدراہم کے مضامین کوحذف کرکے صرف عبارت متعلقہ مضمون علمی کو نقل کریں گے۔’’اللھم صل وسلم علی سیدنا محمد ن المصطفی والہ وعترتہ اہل التقی والنقی‘‘ الراقم … عبدالصمد السندوروی سیاح … حال واردپنجابجھ نہیں