احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ہوئے ہیں۔ اسی طرح ہر زمین میں نبی ہیں۔ مولانااحمدعلی قادیانی صاحب!آپ بتائیے کہ اس موجودہ زمین کے علاوہ باقی چھ زمینوں والے باشندے کس نبی اور کس شریعت کے تابع ہوں گے؟ ’’اﷲ یصطفی من الملائکۃ رسلا ومن الناس (الحج:۷۵)‘‘ {اﷲ پسند کرلیتا ہے فرشتوں سے رسول اورانسانوں سے۔} یعنی جیسے ہر زمین میں اﷲ تبارک وتعالیٰ نبیوں کو بھیجتا رہا ہے۔ اسی طرح آسمانوں میں بھی فرشتوں سے رسول بناکر بھیجتا رہا۔ اب اگر کوئی نادانی کے طور پر یہ سوال کرے کہ باقی چھ زمینوں اور آسمانوں میں ہماری طرح یا عیسائیوں کی طرح روزے اور نمازیں ہیں، یہ غلط ہے۔ پھر یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نماز وغیرہ اور دیگر احکام کیسے بجالاتے ہوں گے۔ تو معترض کو چاہئے کہ پہلے وہ شریعت ملائکہ کامطالعہ کرے اورآسمانوں پر جو بیت المعمور یعنی فرشتوں کا کعبہ ہے۔ اس پر غور کرے۔ کیونکہ جس طرح ملائکہ احکام خداوند کے بجالاتے ہوں گے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی عمل کرتے ہوں گے۔ کیونکہ جو طور و طریقہ عبادت کا فرشتوں کے لئے مقرر ہوگا، وہی ان کا ہوگا۔ جیسے کسی غیر ملک کا بادشاہ ہمارے ملک پاکستان میں آ جائے تو اس کو پاکستان کے قوانین پر عمل کرنا پڑے گا نہ کہ کسی اور ملک کے قوانین اس پر مسلط ہوں گے پس اسی طرح حضرت ابن مریم علیہ السلام بھی چونکہ ملائکہ کی حکومت کے اندر فی الحال رہائش پذیر ہیں۔ اس لئے وہاں کے قوانین ان پر مسلط ہوں گے۔ ’’لما رفع عیسیٰ الی السماء صارحالہ کحال الملائکۃ فی زوال الشہوۃ والغضب‘‘(حوالہ تفسیر کبیر جلد دوم ص۴۵۸)جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر اٹھائے گئے توغضب اور خواہش نفسانی ان سے دور ہو گئی اور حالت ہو گئی ان کی فرشتوں جیسی۔ اس سے ظاہر ہوا کہ آپ پر قانون بھی فرشتوں جیسامقرر کر دیا۔ باقی رہا اعتراض زکوٰۃ کے متعلق تو اس کا جواب مولانا احمد علی قادیانی نے خود ہی اپنی کتاب نصرۃ الحق میں ظاہر فرمایا ہے، ملاحظہ ہو، راقم ہیں:’’جیسے ’’اتوالزکوٰۃ ‘‘ میں زکوٰۃ کا حکم توسب مومنوں کے لئے ہے۔ لیکن عمل انہی پر واجب ہوگا جو صاحب نصاب ہوں۔‘‘ (نصرۃ الحق ص۱۰،۱۱ مصنفہ احمد علی شاہ قادیانی) (ہذاجوابنا) اگر حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس اس دنیا کا مال ہوگا تو زکوٰۃ واجب ہے۔ اگر ان کے پاس مال ہی نہیں تو زکوٰۃ واجب کیسے ہوگی؟