احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جناب مولانا احمد علی صاحب! قرآن کریم میں جہاں کہیں بھی کتاب اور حکمت کا اکٹھا ذکر بصیغہ مضارع آیا ہے۔ وہاں بجز قرآن کریم اور سنت نبوی کے اور کچھ مراد نہیں۔ اس لئے پیش کردہ آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام توراۃ اور انجیل کا تو علم اﷲ تعالیٰ سے حاصل کر چکے ہیں۔ لیکن اﷲ تعالیٰ قرآن کریم اور سنت نبوی کا علم دینے کے لئے آسمان سے دوبارہ نازل فرمائے گا۔ ’’وابعث فیھم رسولاً منھم یتلوا علیھم ایتک ویعلمھم الکتاب والحکمۃ (البقرۃ:۱۲۹)‘‘ {اور بھیج بیچ ان کے رسول ان میں سے (یعنی مکہ شریف میں) جو پڑھے اوپر ان کے نشانیاں تیری اور سکھائے ان کو کتاب او ر حکمت(سنت)} چنانچہ آپ کی دعا کے مطابق حضرت محمد مصطفیﷺ مکہ معظمہ میں ظہور پذیر ہوئے اور نبوت حاصل کرنے کے بعد آپ نے لوگوں کو کتاب یعنی قرآن کریم اور سنت سکھائی۔ معلوم ہوا کہ واقعی کتاب سے مراد قرآن کریم اور حکمت سے مراد سنت رسولﷺ ہی ہے۔ یہی وعدہ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کیا تھا کہ میں تجھے کتاب یعنی قرآن مجید اور سنت نبوی سکھاؤں گا۔ جو نازل ہونے کے بعد ان دونوں یعنی کتاب اور سنت پر بلا ریب عمل کریں گے اور یہ وعدہ بھی اس عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہے جو بنی اسرائیلیوں کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے، نہ کہ کسی مثیل کے ساتھ۔ ’’یتلواعلیکم ایتنا ویزکیکم ویعلمکم الکتاب والحکمۃ (البقرۃ:۱۵۱)‘‘ {(یعنی نبی محمدﷺ) پڑھتے ہیں اوپر تمہارے نشانیاں میری اور پاک کرتے ہیں تم کو اورسکھاتے ہیں تم کو کتاب اور حکمت۔}مولانا احمد علی صاحب! اس آیت میں بھی کتاب سے مراد قرآن کریم اور سنت نبوی ہے، ملاحظہ کیجئے۔ ’’لقد من اﷲ علی المؤمنین اذبعث فیھم رسولاً من انفسھم یتلوا علیہم ایتہ ویزکیھم ویعلمھم الکتاب والحکمۃ (آل عمران:۱۶۴)‘‘ {تحقیق احسان کیا اﷲ تعالیٰ نے اوپر ایمان والوں کے جس وقت بھیجا ان میں رسول ان ہی میں سے، پڑھتے ہیں اوپر ان کے نشانیاں اس کی اور پاک کرتے ہیں ان کو اور سکھاتے ہیں ان کو کتاب یعنی قرآن مجید اورحکمت یعنی سنت اپنی۔} ’’رسولاً منھم یتلوا علیھم ایتہ ویزکیھم ویعلمھم الکتاب والحکمۃ