احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اعتراض مولانا احمد علی قادیانی اس حدیث میں حضرت مسیح کے آسمان پر جانے کا کوئی ذکر نہیں اور اس کے الفاظ ’’یدفن معی فی قبری‘‘ بھی ظاہر پر محمول نہیں کئے جا سکتے۔ کیونکہ وہ کون سا بے غیرت اور بے حیا مسلمان ہے جو آنحضرتﷺ کی قبر اکھاڑ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آپ کے ساتھ دفن کرنے کی جرأت کرے گا او ر قبر سے مرا د مقبرہ بھی نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ حدیث شریف میں دونوں دفعہ ’’قبر‘‘کا لفظ آیا ہے نہ کہ مقبرہ کا اور لغت میں بھی قبر کے معنی مقبرہ کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ نیز معی اور فی قبرواحد کے الفاظ بھی مقبرہ مراد لینے کے خلاف ہیں۔ حضرت عائشہؓ کا وہ کشف جس کی تعبیر حضرت ابوبکرؓ نے فرمائی تھی کہ آپ کے حجزہ میںتین ہی چاند دفن ہونے والے تھے یعنی آنحضرتﷺ ، حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ مگر مسیح کے لئے وہاں کوئی چوتھی قبر کی گنجائش نہیں بتائی گئی۔‘‘ (نصرۃ الحق ص۵۲ مصنفہ احمد علی شاہ قادیانی) جواب اوّل حضرت مولانا شیخ عبدالحق صاحب محدث دہلویؒ اپنی اشعۃاللمعات ترجمہ مشکوٰۃ میں زیر بحث حدیث میں راقم ہیں:’’ثم یموت فیدفن معی فی قبری فاقوم انا و عیسیٰ ابن مریم فی قبرواحد‘‘پس گورکردہ می شودبامن درمقبرہ من۔پس می خیزم من وعیسیٰ ازیک مقبرہ بین ابی بکر وعمرمیان ابوبکرؓ وعمرؓ کہ دراں مقبرہ مدفون اند(رواہ ابن الجوزی فی کتاب الوفا)پس معلوم شد کہ مراد قبر مقبرہ است و دراخبار آمدہ است کہ درمقبرہ شریف آنحضرت ﷺ جائے یک قبر خالی است وہیچ کس راآنجا میسرنہ شدہ ۔ چنانکہ امام المسلمین حسنؓ بن علیؓ راخواستند کہ دراں جابنہند وعائشہؓ کہ خانہ اوبودبداں راضی شد بنی امیہ آمدند ونگزاشتند کہ اورا درمقبرہ جدوے نگاہدارندوعبدالرحمن بن عوف رانیز باآنکہ عائشہؓ شد میسر نیا مد وعائشہؓ رانیز گفتند کہ خانہ تست ترااینجا بنہیم گفت من براں راضی نیم مرابا صواحبات من دربقیع بنہید۔ می گویند کہ حکمت دراں آں بود کہ ایں جائے قبر عیسیٰ خواہد بود۔ {پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام میرے ساتھ میرے مقبرہ میں دفن کئے جائیں گے۔ پس اٹھوں گا میں اور عیسیٰ ایک قبر سے یعنی ابوبکرؓ اور عمرؓ کے درمیان میں سے جو کہ اس مقبرہ میں مدفون ہیں۔ پس معلوم ہوا کہ قبر سے مراد مقبرہ ہے اور حدیث میں آیا ہے کہ آنحضرتﷺ کے مقبرہ میں ایک قبر کی جگہ خالی ہے اور کسی شخص کو بھی وہ جگہ میسر نہیں ہوئی۔ چنانچہ امام المسلمین حضرت حسنؓ بن علیؓ کے لئے خواہش کی گئی کہ یہاںدفن کریں اور حضرت عائشہؓ جو کہ ان کا گھر تھا۔