احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جواب اوّل مولانااحمد علی قادیانی! ہماری اس بات پر ہرگز ہرگز بحث نہیں کہ ضرور تطیانوس پر ہی اﷲ تعالیٰ نے مشابہت ڈالی تھی۔ حواری ہو یا کہ تطیانوس، ہماری بحث تو فقط حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات جسمانی پر ہے۔ سو وہ میرے مخاطب کی زبانی بھی اﷲ تعالیٰ اس بات کی تصدیق کرا رہا ہے کہ بلاشک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جگہ کوئی دوسرا آدمی قتل کیا گیا۔ نہ کہ حضرت ابن مریم علیہ السلام۔ تمام جماعت قادیانی کو سیدنا حضرت ابن عباسؓ کا قول بھی دوسرے مفسرین سے زیادہ پسند ہے اور مولانا احمدعلی قادیانی حوالہ تفسیر کمالین کا پیش کرنے سے قبل یہ بھی لکھ گئے کہ یہ قول حضرت ابن عباسؓ کا ہے کہ تطیانوس شبیہ نہیں بلکہ حواری ہے۔ اب تو جماعت قادیانی کو یہ ماننا لازمی ہے کہ ضرور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جگہ دوسرا کوئی آدمی یہودیوں کے ہاتھوں سے قتل ہوا۔ جب کوئی دوسرا قتل ہوا تو پھر لازمی امر ہے کہ حضرت ابن مریم علیہ السلام زندہ ضرور آسمان پراٹھائے گئے۔ جواب دوم افسوس کہ مولانا احمد علی قادیانی نے قرآن کریم کے اندر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عصا کا ذکر کہیں نہیں پڑھا ہوگا۔ جو کہ فرعونیوں کے مقابلہ میں لکڑی سے سانپ بن جایا کرتا تھا۔ ایک غیر جنس لکڑی کو خداوند کریم سانپ ذی روح کی شکل تو بنا سکتا ہے۔ مگر کیا آدمی کو اﷲ تعالیٰ دوسرے آدمی کی شکل میں تبدیل نہیں کر سکتا؟ جیسے موسیٰ کلیم اﷲ کے عصاء کا سانپ کی شکل اختیار کرنا عقل اورنقل کے خلاف نہیں۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شکل تطیانوس کو اختیار کرنا کس طرح خلاف عقل و نقل ہو سکتاہے؟ آیت قرآن کریم: ’’فالقلہا فاذاھیی حیۃ تسعی (طہ:۲۰ )‘‘{پس ڈال دیا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عصا اپنا پس نا گہاں وہ سانپ تھا دوڑتا ہوا۔} مولانا صاحب!کیا لکڑی کا سانپ نہیں بنا؟ اگر آپ کو قبول ہے تو اسی طرح اﷲ تعالیٰ نے تطیانوس کی شکل کو تبدیل کر کے یہودیوں کے ہاتھوں سے ہی قتل کرادیا۔ مولانا احمد علی صاحب، کمترین نے چک ۱۵۱ تعلقہ ڈگری ضلع تھرپارکر سندھ میں مورخہ ۲۴؍فروری ۱۹۵۳ء کو مناظرہ عام پبلک میں آپ سے کرتے وقت اس روز بھی ’’ولکن شبہ لھم‘‘ کے تحت مذکورہ بالا آیت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عصا والی پیش کی تھی۔ مگر جب آپ کو اس دلیل کا جواب نہ آیا تو فرعونیوں کی طرح جادو اورنظر بندی کا کھیل بتایاگیا۔ کیا یہ کفار جیسا فعل تو نہیں کہ