احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
{پس ڈالے گئے جادوگر سجدے میں کہا انہو ں نے ایمان لائے ہم ساتھ پروردگار ہارون اور موسیٰ کے۔} پہلی آیت میں لفظ موسیٰ کا پہلے آیا ہے اور دوسری آیت میں بعد بیان کیاگیا۔ یہ تو لازمی امر ہے کہ جادوگروں نے ایک ہی طرح کہا ہوگا۔ یا پہلی آیت کے مطابق یا دوسری آیت کے مطابق۔ تو ان ہر دو آیات سے معلوم ہوا کہ ان ہر دو کے اندر بھی تقدیم و تاخیر الفاظ واقع ہیں۔ باقی اگرآپ کو الفاظ تقدیم وتاخیرکے متعلق مزید تسلی کی ضرورت ہو تو بڑی کتابیں ’’اتقان‘‘ وغیرہ کا مطالعہ کیجئے۔ جس میں تقدیم اور تاخیر کی کافی مثالیں موجود ہیں۔ اسی طرح بعض الفاظ جو مقدم ہوتے ہیں۔ لیکن معنی اس کا مؤخر ہوتا ہے۔ جیسے ’’انی متوفیک ورافعک‘‘ بھی ان میں ہی شامل ہے۔ جیسے کہ تفاسیر بھی تقدیم وتاخیر کے متعلق شاہد ہیںکہ آیت ’’متوفیک‘‘ میں تقدیم و تاخیر ہے۔ جواب پنجم ’’اذقال اﷲ یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک مقدم ومؤخر یقول انی رافعک الیّ‘‘ یعنی اس آیت میں تقدیم و تاخیر ہے۔ یعنی پہلے ’’رافعک الی‘‘ ہے اور بعد میں ’’متوفیک‘‘ اس میں گویا الفاظ آگے پیچھے واقع ہیں۔ (تفسیر ابن عباسؓ ص۳۹ مطبوعہ مصری) جواب ششم ’’ان فی الایۃ تقدیم و تاخیر تقدیرہ انی رافعک الیّ و مطہرک من الذین کفروا ومتوفیک بعد انزالک الی الارض‘‘ تحقیق اس آیت کے اندر تقدیم و تاخیر ہے۔ مثلاً میں اٹھانے والا ہوں تجھ کو طرف اپنی اور پاک کرنے والا ہوں تجھ کوکافروں سے اور فوت کرنے والا ہوں تجھ کو بعد نازل ہونے طرف زمین کے۔ (تفسیر خازن جلد اول ص۲۱۴ مطبوعہ مصر ۱۳۴۷ھ) جواب ہفتم ’’انی متوفیک ورافعک الیّ فقال قتادۃ وغیرہ ہذا من المقدم والمؤخر تقدیرہ انی رافعک الیّ ومتوفیک یعنی بعد ذالک‘‘ {پس کہا حضرت قتادہؓ اور دوسرے بزرگوں نے کہ اس آیت مذکورہ بالا میں الفاظ