احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M برادران اسلام ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیﷺ اپنی پیاری امت کو یہ نصیحت فرما گئے ہیں کہ میرے بعد کئی ایسے دجال کذاب پیدا ہو ںگے۔ جن کا دعویٰ نبی ہونے کا ہوگا۔ ان میں سے ہر ایک کہے گا کہ و ہ اﷲ تبارک وتعالیٰ کا بھیجا ہوا نبی ہے۔ سب جھوٹے ہوں گے۔ چنانچہ آپ کے فرمانے کے مطابق دجالوں و کذابوں کی جماعت میں سے پہلے مسیلمہ کذاب نے دعویٰ نبوت کیا۔اس کے قتل ہونے کے بعد پھر آہستہ آہستہ یہ دکانداری بڑھتی گئی۔ حتیٰ کہ پنجاب ضلع گورداسپور قادیان میں بھی ایک آدمی کو اس تجارت کے کرنے کا شوق ہوا۔ اس نے بھی ظلی بروزی نبی ہونے کا دعویٰ کیا اور اپنی صداقت ان تین باتوں پر رکھی۔ ۱… ابن مریم (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) آسمان پر زندہ نہیں گئے۔ وہ فوت ہو چکے ہیں۔ ان کی قبر سری نگر محلہ خانیار میں موجود ہے۔ (تریاق القلوب ص۵۲، خزائن ج۱۵ ص۲۴۴،۲۴۵) ۲… سرور کائنات خاتم النّبیین کے بعد شرعی رسالت ختم ہو چکی۔ اب غیر شرعی نبی قیامت تک پیدا ہوتے رہیں گے۔ (حقیقت الوحی ص۲۸، خزائن ج۲۲ ص۳۰) ۳… جس ابن مریم کے متعلق حضورﷺ نے فرمایا ہے کہ وہ دوبارہ نازل ہوں گے۔ وہ میں ہی ہوں۔ (شہادت القرآن ص۲، خزائن ج۶ ص۲۹۸) چنانچہ مرزا قادیانی کی تجارت یہاں تک عروج پکڑ گئی کہ بڑے بڑے رئیس انگلش خواں اور عالم بھی اس دکانداری کے منافع میں شریک ہو گئے۔ اہل علموں کا اس منافع میں شریک ہونا ہمارے نزدیک دو طرح پر ہے۔ ایک جماعت تو اہل علم مرزا قادیانی کی اطاعت اس لئے کر رہی ہے کہ ان کو دنیا کی عیش و عشرت اور شکم پروری کے لئے کافی سے زیادہ روپیہ ملتا رہتا ہے۔ دوسری جماعت زیر آیت ’’وما یضل بہ کثیراً‘‘ کے تحت خود برے عملوں سے گمراہ ہو چکے ہیں۔ یہ ہر دو جماعت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سخت ترین دشمن ہیں۔ اس لئے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی امت کو یہ نصیحت فرمائی تھی کہ ’’اے میری امت! میرے بعد پہاڑ پہاڑوں سے ٹکرائیں گے۔ مری پڑے گی اور بھونچال بھی آئیں گے۔اس وقت بہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ وہ میں ہی ہوں۔ وہ جھوٹے ہوں گے۔‘‘ (انجیل اردو لوقاب ۲۲ )