احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M اظہار خیال مرزا غلام احمدقادیانی آنجہانی نے اسلام اورفرزندان اسلام کی کوئی خدمت انجام تو دی ہی نہیں اور نہ وہ اس مقصد کے لئے مبعوث ہوئے تھے۔ ان کی بعثت کا ایک اور صرف ایک ہی مقصد تھا۔ وہ یہ کہ اسلامی مفاد، اسلامی شوکت، اسلامی تنظیم، اسلامی روح (ولولہ جہاد) اور اسلامی حکومتوں کو برباد کرنے کی کوشش کریں۔ اسلامی حکومتیں آپ کے ’’الہامات‘‘ کا ہمیشہ تختہ مشق بنی رہیں۔ کسی اسلامی حکومت پر جب کبھی کوئی افتاد پڑی تو آپ اورآپ کی امت نے گھی کے چراغ جلائے اور اس کو اپنا ’’معجزہ‘‘ قرار دیا۔ پچھلے دنوں غازی محمد نادر خان مرحوم سابق شاہ افغانستان کی شہادت کومرزا آنجہانی کی پیشگوئی کا نتیجہ اور ان کا ’’معجزہ‘‘ بتایا۔ میرے محترم دوست مولانا عبدالغفور صاحب کلانوری مولوی فاضل و فاضل دیوبند نے اس رسالہ نافعہ میں جو اس وقت ناظرین کرام کے ہاتھوں میں ہے۔ اس نام نہاد پیش گوئی کی حقیقت پر کافی روشنی ڈال دی ہے اور ثابت کر دیا ہے کہ مرزائے آنجہانی کی پیش گوئیاں اس چالاک رملی کے ڈھکوسلوں سے زیادہ وقعت نہیں رکھتیں۔ جس نے ایک اولاد کی خواہشمند عورت کو بطور تعویذیہ لکھ کر دے دیا تھاکہ ’’لڑکا نہ لڑکی‘‘ مقصود اس رملی کا یہ تھا کہ اگر لڑکا پیدا ہوگا تو کہہ دوں گا کہ میں نے تو پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ ’’لڑکا۔ نہ لڑکی‘‘ اور اگر لڑکی پیدا ہوئی تو کہہ سکوں گا کہ میں نے لکھا تو تھا کہ ’’لڑکا نہ۔لڑکی‘‘ اور اگر لڑکاہوا نہ لڑکی ، تو کہنے کی پوری گنجائش ہے کہ ’’لڑکا نہ لڑکی‘‘ لکھنے کا میرا یہ مطلب تھا کہ نہ لڑکا ہوگا نہ لڑکی۔ بہرکیف رملی کا یہ قصہ فرضی ہو یا واقعی، لیکن اس میں ذرا بھی شبہ نہیں کہ مرزا قادیانی آنجہانی نے ’’چالاک رملی‘‘ کے بھی کان کتر دیئے۔ آپ کی پیش گوئیاں خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ موم کی ناک ہیں۔ جس طرف چاہو پھیر لو۔ میں تمام برادران اسلام سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مولانا موصوف کی محنت کی قدر فرمائیں اور اس رسالہ کو ملک کے گوشہ گوشہ میں پہنچا کر ثواب دارین حاصل کرلیں۔ (پیر زادہ) محمد بہاؤ الحق قاسمی، امرتسری عفااﷲ عنہ، امرتسر ۶؍ذوالحجہ ۱۳۵۲ھ