احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اتباعی‘‘ یعنی اگر عیسیٰ زندہ ہوتے تو ان کو میری پیروی کے بغیر چارہ نہ ہوتا۔ معلوم ہوا کہ عیسیٰ فوت ہو گئے، زندہ نہیں۔ جواب اعتراض شرح فقہ اکبر کوئی حدیث کی کتاب نہیں۔ صحیح روایت: ’’لوکان موسیٰ حیا‘‘ ہے۔ جیسا کہ ہم نے اوپر صحیح روایت نقل کی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ شرح فقہ اکبر مطبوعہ مصر میں غلطی سے لفظ موسیٰ کی جگہ عیسیٰ لکھا گیا ہے اور ممکن ہے کہ یہ کسی مرزائی کی سازش ہو۔ ہندوستان کے تمام مطبوعہ و قلمی نسخوں میں لفظ موسیٰ ہی ہے۔ مرزائی حضرات مصری نسخہ سے جو عبارت نقل کرتے ہیں وہ یہ ہے:’’اشارۃ الی ہذا النبیﷺ بقولہ لوکان عیسیٰ حیاما وسعہ الا اتباعی وبینت وجہ ذلک عند قولہ واذاخذ اﷲ (شرح الشفائ)‘‘ یعنی نبی علیہ السلام نے جو حدیث لوکان (موسیٰ) عیسیٰ حیا فرمائی ہے۔ اس کی پوری تشریح ہم نے آیت :’’واذ اخذاﷲ میثاق النّبیین‘‘کے تحت اپنی کتاب شرح شفاء میں کر دی ہے۔ اب فیصلہ آسان ہے۔ آئیے ’’شرح شفائ‘‘ کھول کر دیکھیں۔ اس روایت کے کیا الفاظ ہیں؟ شرح فقہ اکبر مصری کا پہلا ایڈیشن ۱۳۱۴ ھجری میں اور دوسرا ۱۳۲۷ ہجری میں طبع ہوا ہے اور ملا علی قاری کی کتاب ’’شرح شفائ‘‘ شرح فقہ اکبر مصری سے پیشتر استنبول میں ۱۳۰۹ھ میں طبع ہوئی ہے۔ اس کی پہلی جلد فصل سات میں آیت:’’واذاخذ اﷲ‘‘ کے تحت لکھا ہے :’’والیہ اشارۃﷺ بقولہ حین رای عمرانہ ینظر فی صحیفتہ من التوراۃ لوکان موسیٰ حیا لما وسعہ الا اتباعی‘‘ بس اس واضح شہادت سے قطعی فیصلہ ہو گیا کہ مصری چھاپہ میں لفظ عیسیٰ غلطی سے طبع ہوگیا۔ نیز جناب ملا علی قاری حنفی صاحب مذکورہ اپنی کتاب موضوعات کبیر(جو ۱۲۸۹ھ) میں طبع ہوئی تھی۔ میں حدیث:’’لوعاش ابراہیم لکان صدیقا نبیا‘‘ پر بحث کرتے کرتے آخر میں لکھتے ہیں:’’یقویہ حدیث لوکان موسیٰ علیہ السلام حیا لما وسعہ الا اتباعی (ص۷۸)‘‘یہاں بھی بجائے لفظ عیسیٰ کے موسیٰ تحریر کیا ہے اور یہی صحیح ہے۔ نیز ملا علی صاحب مذکور اپنی کتاب مرقاۃ شرح مشکوٰۃ مطبوعہ مصری میں رقمطراز ہیں:’’ولوکان موسیٰ حیا ای فی الدنیا (ج۱ص۲۵)‘‘ یعنی موسیٰ علیہ السلام اگر دنیا میں زندہ موجود ہوتے۔ یہاں بھی لفظ موسیٰ بصراحت مرقوم ہے۔