قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ذاتی مفاد کے صرف حضرتِ رئیس جامعہ کے منشا کو سمجھ کر پِتّہ مار زحمت کے ذریعہ طلبہ کو اشعار یاد کرائے ،بل کہ اسلوبِ القاء وصحت ِتلفظ سے بھی آراستہ کیا۔ فجزاہم اللہ احسن الجزاء لیکن اللہ بھلا کرے عزیزم مولانا حذیفہ سلمہ ٗکاکہ انہوں نے آغازِ شوال ۳۱ ۴ ۱ھ میں ایک تحریر کے ذریعہ مولانا موصوف کو توجہ دلائی کہ سنجیدہ اورتعمیری ذہن ساز ی پر مشتمل ایک ایساشعری مجموعہ تیارکیاجائے جونہ صرف طلبہ ٔ جامعہ تک محدودہو، بل کہ تما م مدارس کے طلبہ اس سے فیض یاب ہوکراپنے ذوقِ ادب اورذوقِ شعری کوپروان چڑھا ئیں ۔ زیرنظر مجموعہ اسی حکم کی تعمیل اوراسی خواب کی حسین تعبیرہے،یقیناً اس مجموعے کو تیارکرنے میں مولانا موصوف کوکن کن دشوارگذارراہوں اورگھاٹیوں کوطے کرنا پڑا ہوگا اس کااندازہ ان کے علاوہ اورکسی کو کیاہوپائے گا،مگرمطالعۂ کتاب کے دوران اتنا ضرور مستحضررہے کہ یہ کتاب۱۵۰؍چیدہ چیدہ گلوں سے بناگلدستہ ہے،جس میں جوش و خرو ش بھی ہے اورہوش وحواس بھی ،سلیقہ مندی کی جھلک بھی ہے اورادب شناسی کے گُربھی۔ الغرض جس جس زاویہ سے کتاب کودیکھیں ہراعتبارسے معتبرہے اورہاں یو ں توبیت بازی کے موضوع پرکتابیں اوربھی دستیاب ہیں لیکن یہ کتاب ِ متذکرہ ان پر فائق اعلیٰ اوربالاہے،کیوں کہ اس میں اشعارمع تعیین شعراء اورمآخذومراجع سے آراستہ و پیر ا ستہ ہیں ،بل کہ مجھے یہ لکھنے کی اجازت دی جائے کہ متعلقہ موضوع پریہ کتاب البیلی اور انو کھی ثابت ہوگی،خاص طورپروابستگان ِجامعہ کے لیے مولاناموصوف ایک نعمت ِگراں مایہ ہیں ،کہ کسی زمانہ میں ہم فی البدیہہ ،زودگو،منظرکش،اس قسم کے شعراء کاتذکرہ سنتے تھے لیکن ہمارے لیے یہ چیز باعث ِ افتخارہے کہ ہمارے درمیان بھی ایسا صاحب ِاوصاف شاعر،رواں دواں ہے جوان اوصاف کا حامل ہے۔