قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
بہرحال ہرآدمی اپنے اپنے ظرف اور وسعت کے مطابق امت اور افراد امت کے ساتھ خیرخواہی کرتاہے اورکرناچاہئے،زیرنظرکتاب’’گوہرِنایا ب‘‘بل کہ کمیاب جس میں عزیزمصنف نے اپنی تلاش وجستجوکے دائرے میں رہ کر آیات قرآنیہ ، احادیث ِنبویہ، اقوالِ صحابہ،اقوالِ علماء،ملفوظات ِاولیاء اورتجرباتِ دانشوران کاایک حسین گلدستہ تیار کیا ہے جودرحقیقت کتب ِدینیہ معتبرہ کی ورق گردانی بل کہ علمی سمندر میں غو طہ زنی کرکے نکالے ہوئے گوہرِآب دارہیں جوہرقاری کی روحانی زندگی کے لیے آبِ حیا ت کے برابر ہے ۔ مؤلف نے ہرملفوظ،ہرجواہرپارہ باحوالہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور معتبر علماء کرام سے دادتحسین اورسنداعتباربھی حاصل کیاہے،مرتب موصوف جناب مولانا شہا ب الدین صاحب اشاعتی طالب علمی کے زمانہ ہی سے راقم الحروف سے وابستہ رہے ، نمازو ں کااہتمام ،سبق کی پابندی،حضرت رئیس جامعہ کی اطاعت،ہراستاذ کی خدمت،طبیعت میں سادگی اورمتانت موصوف کی زندگی کاخاصہ رہی ہے۔جامعہ کی ایک ممتازشاخ ماشاء اللہ دارالعلوم سیندھواجومولاناشہاب الدین کامیدان خدمت ہے،ایم پی کابافیض ادارہ ہے جس کے روح رواں جناب مولانایعقوب خان پوری دامت برکاتہم ہیں ، جہا ں مشکوٰۃ تک تعلیم ہے،موصوف اس ادارے کے محنتی استاذ ہیں ،انہوں نے تصنیفی میدان میں پہلا قدم رکھاہے،جسے تربیتی میدان کہناچاہئے،ان کی یہ کاوش قابل ِقدر،قابل ِتحسین اورقابل ِ استفادہ ہے،مدرسہ کے معلمین ،متعلمین بل کہ اسکول وکالجز،کم فرصت احباب بھی اس کتاب سے خوب خوب مستفیدہوسکتے ہیں ،خداکرے زورقلم اورزیادہ ہو۔ اللہ ان کی اس کاوش کو شرف قبولیت بخشے،اساتذہ اوران کی مادرعلمی کے لیے ذخیرہ دارین بنائے،ان کے والدین کے دل کاسکون وقراربنائے۔آمین ۱۰؍جمادی الاولیٰ۱۴۳۵ھ مطابق:۱۲؍مارچ۲۰۱۴ء