قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
میں داخل نصاب ہے ’’ خلا صہ ‘ ‘ یقیناًاسم بامسمیٰ ہے جس کااندازہ پڑھنے پڑھانے سے بہ خوبی ہوتاہے انتہائی مختصر اور جامع کتاب مگربے عنوان ہونے کی وجہ سے نفسیاتی طور پر متعلمین پراس کااثرہوتارہا،نیزہمارے جامعات میں جونسخے مروج ہیں وہ تقریباً غیر محشیٰ ہیں اس لیے جامعہ کے قسم التجویدکے صدرباوقارمولاناقاری سیدعارف الدین صاحب جوجامعہ ہٰذا میں تیس برس سے تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں ،حق تعالیٰ نے علوم تجوید وقراء ت کے علاوہ علوم عربیہ میں بھی مہارت عطافرئی ہے،نیز آپ تقریباً بیس بائیس سال سے کتب ِتجویدکوپڑھاتے آئے ہیں ،جب کوئی شخص کسی فن کی کتاب کودس سال پڑھا لیتا ہے تواس فن میں اس کاقول معتبرماناجاتاہے،مذکورہ بالاوجوہ کی بناء پر حضرت قاری صاحب نے ضرورت محسوس فرمائی کہ کیوں نہ اس کتاب پر عمدہ عناوین لگائے جائیں ، اورتبویب وتفصیل کی جائے اوربزبان عربی پیچیدہ عبارتوں کی توضیح بصورت حاشیہ کی جائے!چناں چہ آپ اس کام کا آغاز آج سے بیس سال پہلے کرچکے تھے،اورپوری کتاب کو بہترین اورمعنی خیز عناوین سے مزین کرکے صندوق کے حوالہ کردئیے تھے،پھرچارسال قبل حق تعالیٰ نے آپ کے قلب میں اس کاخیال پیدا فرمایا، چناں چہ آپ نے طلبہ کے فائدہ کے پیش ِ نظر پھرسے بیڑااٹھایااوریہ زمانہ کمپیوٹرکازمانہ ہے،اس لیے کام کرنابھی آسان ہوگیا،پہلے ان کاموں کا انجام دینا نہایت دشوارتھا۔ بحمداللہ حضرت قاری صاحب نے بڑی محنت سے مفصل حاشیہ ترتیب دیا،جسے کمپوزہوکرتقریباًدوسال ہوگئے،امسال قاری صاحب نے آغازسال میں پہلے روز ملاقا ت کے بعداس بات کاناچیزسے تذکرہ فرمایااورطباعت سے متعلق گفتگوفرمائی، چناں چہ میں نے قدیم اورعمیق تعلق کی بنیادپر’’مکتبہ السلام‘‘کی معرفت طباعت پر رضامندی ظا ہر کی،اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی اس مخلصانہ کاوش کوقبول فرمائے!اوراصل کتاب کی طرح آپ کے حاشیہ کوواقعۃًجو’’دررالبیان‘‘ہے،مقبولیت ِعامہ سے نوازے۔آمین! ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭