قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
یعنی جوکوئی اشتغال بالسنۃ اختیارکرتاہے اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کی دائمی ترو تازگی کے ساتھ ساتھ اس کے فیض کوجاری فرماکراسے حیات جاودانی نصیب فرماتے ہیں ۔ نیزجوسعادت مند،نیک بخت حفاظت سنت کواپنانصب العین بناتاہے وہ اللہ کی طرف سے محبوبیت صلحاء ،رعب ودبدبہ بین الفجار،وسعت رزق اوراستحکام فی الدین کی دولت سے مالامال ہوجاتاہے ،ارشاد نبوی ہے کہ’’من حفظ سنتی فقد استکملہ اللہ باربع خصال المحبۃ فی قلوب البررہ والہیبۃ فی قلوب الفجرۃوالسعۃ فی الرزق والثقۃ فی الدین‘‘(تفسیرحقی)۔ اوراگریہ خدمت ِحدیث کسی کواس دورمیں نصیب ہوجائے جو دورِ مغربیت سے متأثرہوکرایساتردداورکشمکش کاشکارہوجس میں ہرآدمی ایک قدم آگے بڑھاتاہے تو دوسراپیچھے ہٹاتاہے،جیساکہ کسی نے عکاسی کی ہے کہ ؎ چلتاہوں تھوڑی دور ہراک راہ رو کیسا تھ پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں ایسے پرفتن اورپرآشوب بل کہ لادینیت ولامذہبیت کے دورمیں خدمت حد یث کی تو فیق مل جاناسونے پہ سہاگہ ہی نہیں بل کہ نورعلیٰ نورکامصداق ہے اوراس سے بھی آگے بڑھ کرصرف مرتبۂ شہادت ہی نہیں ایک سوشہیدوں کے ثواب کامستحق بناتاہے، جیسا کہ ارشاد نبوی ہے کہ’’من تمسک بسنتی عندفسادامتی فلہ اجرمأۃشہید‘‘ (مشکوٰۃ) بہرحال زیر نظرکتاب بنام’’الاربعین للطالبین الصادقین‘‘پرکشش و پربہار عنوان کے ساتھ برادرصغیراستاذہردل عزیزجناب مولاناعبدالرحمن صاحب اشرفی کی کدوکاوش وسعی ٔ پیہم کانتیجہ ہے،جس کاموضوع اتناپرکشش کہ اس کی وجہ سے انسان شفاعت نبوی کا مستحق بنتاہے،اس کی ترتیب اتنی مفید کہ اگرمدارس دینیہ کے طلبہ کو سبقاً سبقاً پڑھا یا جائے توصالحیت وصلاحیت کادوہرافائدہ نصیب ہو،اورعوام میں مذاکرات