اہلِ علم کى عزت
عرض:۔فى الحال اىک مولوى صاحب بارہ روپىہ اور روٹى پر رکھے ہوئے ہىں۔
جواب:۔ىہ لفظ علماء کىلئے استعمال کرنا نہاىت بد تہذىبى ہے۔
عرض:۔مولوى عبد الرحىم صاحب وىسے ہى امداد فرماتے ہىں نائب تحصىلدار صاحب مولوى عبد الرحىم فرماتے ہىں کہ آپ کى خدمت مىں عرض کىا جائے کہ اىک مولوى صاحب اچھے آدمى جو علم ظاہر و باطن کى تعلىم دىں اور ہمارى حالتوں کو درست کرىں جناب والا بھىج دىں۔
جواب:۔وہاں آ کر آپ کى حالت کو جنىد وشبلى بھى درست نہىں کر سکتے ، آپ وىسے کے وىسے رہىں گے اور ان کا وقت خراب ہوگا۔ اگر آپ اصلاح چاہتے ہىں تو کم از کم دو ماہ اور اوسط چھ مہىنے کىلئے وہاں سے ہجرت کر کے کسى شىخ کے پاس جا پڑو اس کو ہر قسم کے تصرف کا آپ پر اختىار ہو
عرض:۔خانىوال مىں اصلى معنوں مىں اىک بھى عالم نہىں آپ انتظام فرما دىں تنخواہ جو آپ فرماوىں گے وہى دے دى جاوے گى۔
جواب:۔ اب تنخواہ کى ضرورت ہى باقى نہىں رہى، شىخ تن خواہ نہىں ہوتا بلکہ وہ من خواہ ہوتا ہے۔
عرض:۔طرىقہ تعلىم کے متعلق مىرى رائے ىہ ہے کہ حضرت والا کى کتابىں دىنىات کى بہشتى زىور، تعلىم الدىن، حىات المسلمىن وغىرہ لڑکوں کو پڑھائى جائىں۔وہ پڑھائى تو جاتى ہىں لىکن ہر اس لڑکے کو جو سات آٹھ جماعت انگرىزى