کىا راگنى شروع کر دى ىہ طوىل سے طوىل ہوتى جارہى ہے۔ مولانا سے تعلق پر احقر کوچالىس سال کے تمام واقعات سامنے آگئے۔
احقر جب دورہ حدىث سے فراغت کے بعد ملتان گىا تو ابا جى نے اپنے سىنے سے لگاىا۔ مىں نے اس وقت فرمائش کى مجھے ہاتھ پر باندھنے کى گھڑى لے کر دىں ۔ فرماىا بہت اچھا ۔ ساتھ مىں فرماىا مولانا عبد المجىد صاحب فرماتے تھے ہاتھ مىں گھڑى تو عورت کے زىور کى طرح ہے۔ کسى صاحب کے ذرىعے حرم گىٹ کے اندر کوئى گھڑى ساز تھا اس کى دوکان بھى تھى۔ وہاں سے گھڑى منگوائى۔ اس وقت اس گھڑى کى قىمت 20 روپىہ تھى۔ کافى عرصہ احقر کے پاس رہى۔ بھائى ہاشم نے کہا آپ ہى اس کے ہاتھ پر باندھ دىں۔ فرماىا مىں نے کسى لڑکے کے ہاتھ پر گھڑى نہ باندھى نہ دى۔ لىکن اس کے ہاتھ پر باندھتا ہوں ىہ کہہ کر وہ گھڑى ہاتھ پر باندھ دى۔
دو نصىحتىں
اىک نصىحت جو والد صاحب مجھے ہمىشہ کرتے رہتے تھے کہ چائے کم پىو۔ اور فرماتے تھے چالىس سال سے پہلے چائے ہرگز نہىں پىنى چاہئے۔ احقر چائے کا سخت عادى تھا اب ىہ عادت بہت کم ہوگئى الحمدﷲ۔
ہمارے استاد حضرت مولانا رسول خا ں صاحب کا انتقال 120 سال مىں ہوا وہ بالکل چائے نہىں پىتے تھے۔