آدمى ہىں ، لڑکى کى عمر 25،20 سال ہے۔ سات ماہ سے بىوہ ہے، اولاد کوئى نہىں، اس باپ مر گىا ماں اور اىک بھائى ہے، وہ دونوں تىنوں نمازى ہىں، اىک رئىسانى مىں ہے ان کى زمىن وغىرہ پر کام کرتا ہے، اس لڑکى کا بھائى قوم خاں زادہ ہے۔ ىہى قوم حاجى امىد خاں صاحب کى ہے حاجى اسمٰعىل جنہوں نے ىہ پتہ دىا تھا۔ اچھے آدمى ہىں اس لڑکى کى ماں اور بھائى راضى ہىں ، صرف انہوں نے اىک غلطى کى ہے با بوجى کى عمر 30 سال بتلائى ہے اور غالباً ان کى عمر چالىس ہوگى۔ آج وہاں سے خط بھى آىا ہے کہ ہم راضى ہىں، کل انشا ء اﷲ العزىز جواب دوں گا اور صاف صاف سب باتىں لکھ دوں گا۔
چالىس سال کى عمر پر حضرت کا جواب ”جى ہاں“ لکھا ہے جس کا مقصد واقعى ان کى عمر چالىس سال ہے۔
جواب حضرت بچھراىونىؒ
جى ہاں بات صاف صاف ہونى چاہئے اور ىہ کہہ دىنا چاہئے ۔ حاجى صاحب اىک دىندار بزرگ شخص ہىں اور سو سو روپىہ ان کى تنخواہ ہے، بڑے خوش اخلاق ہىں، پىسے والے بھى ہىں مگر دىندارى ان کى رسمى نہىں ہے اس لئے وہ اپنى بىوى کا پردہ اور نماز وغىرہ نہاىت مضبوطى سے دىکھنا پسند کرىں گے۔باقى ہر قسم کى راحت اور چىن لڑکى کو ہوگا جو غالباً اس نے اپنى عمر مىں کبھى نہىں دىکھا ہوگا۔ بہت تندرست آدمى ہىں گو عمر چالىس سال کى ہوگى۔ اگر لڑکى دىندار ہوئى تو اس کو حج بھى انشاء اﷲ کرائىں گے۔