دىں۔ حضرت مولانا نے والد صاحب کا انتخاب کىا۔ والد صاحب جامعہ مىں تشرىف لے آئے۔ اس وقت جامعہ مىں حضرت تھانوىؒ کے خادم خاص نىاز احمد خاں بھى قىام پذىر تھے۔ ان کا کمرہ نىچے تھا اور والد صاحب کو جو رہائش کے لئے جگہ دى گئى تھى وہ اوپر تھى۔ اسى رہائش کے ساتھ پروفىسر سردار احمد صاحب بھى رہائش پذىر تھے جو جنرل ضىاء الحق مرحوم کے بہنوئى تھے۔ احقر بھى والد صاحب کے ساتھ تھا اور دار العلوم اسلامىہ مىں قارى رونق على کے پاس پڑھاتا تھا۔ قارى سراج احمد صاحب کى والد صاحب سے پرانى شناسائى تھى۔
حضرت شاہ عبد الغنى پھولپورىؒ کى والد صاحب سے محبت
انہى دنوں مىں حضرت پھولپورى لاہورتشرىف لائے۔ سرور ڈار صاحب کے گھر قىام ہوا۔ مسجد شہداء اس وقت اىک چھپر مىں تھى اور اس کا نام مسجد اشرفى ىا مسجد اشرف تھا۔ مسجد مىں حضرت کى مجلس ہوا کرتى تھى۔ والد صاحب اس مىں باقاعدہ تشرىف لے جاتے۔ انہى دنوں مىں حاجى شوکت على کے لڑے کى گاڑى سے اىکسىڈنٹ ہوگىا اور اىک آدمى مر گىا۔ وہ لوگ بڑے پرىشان تھے حضرت پھولپورىؒ کے پاس دعا اور تعوىذ کىلئے آئے۔ حضرت نے وعدہ فرماىا اور دوبارآنے کا کہا۔حاجى شوکت صاحب ڈار صاحب کے گھر پہنچ گئے ۔ حضرت ان کو لے کر مسجد مىں تشرىف لائے بہت سے احباب جمع تھے۔ حضرت نے سب پر نگاہ ڈالى۔ پھر ابا جى کو خطاب کر کے فرماىا حاجى صاحب! ان