فرماتے۔ اخلاص اور دلائل سے ملى ہوئى آپ کى گرجدار پر اثر آواز مىں بظاہر ترشى و تلخى کو اہل مجلس قبول فرماتے۔ کسى دنىادار ، تعلق دار، خدمت گار کى کوئى حىثىت اظہار حق سے مانع نہ ہوتى۔ حضرت کے متعلقىن مىں علماء، صلحاء، وکلاء، ڈاکٹر، پروفىسرز ہر طبقہ کے افراد ہوتے اور حصہ بقدر جثہ فىض ىاب ہوتے۔ حکىمانہ کلمات شرىعت و طرىقت کا مجموعہ ہوتے۔
محبوبىت کاملہ
آپ نور اﷲمرقدہ ٗ کى شخصىت اىسى تھى کہ جو اىک مرتبہ دىکھ لىتا ىا کوئى بات سن لىتا تو وہ زندگى بھر گروىدہ ہوجاتا۔ حضرت جى اپنى صفات جلىلہ مىں مجمع البحار مصدر الانوار تھے۔ انہىں امتىازى خصوصىات مىں اس فقىر نے ان جىسا آج تک نہىں دىکھا۔ ىہ سب کچھ اس بڑے چشمہ کا فىض تھا جو خانقاہ اشرفىہ سے ان کو حاصل ہوا۔
مىرى سب سے پہلى ملاقات غىر ارادى طور پر ڈىرہ غازىخان کے مکتبہ مجىدىہ مىں اس وقت ہوئى جب کسى کام کے لئے اس کتب خانہ مىں حاضرى ہوئى۔ آپ کى صحبت مقدسہ پانے والے مرىد خاص حضرت مولانا قادر بخش صاحب مالکِ مکتبہ مؤدبانہ بىٹھے (غالباً) حضرت تھانوىؒ کى کوئى کتاب پڑھ رہے تھے۔ دو تىن افراد کى ىہ گوىا خانقاہى مجلس تھى۔ بس ىہ چند منٹوں کى دلکش اور جاذب صحبت مجھ کو مىسر ہوئى اور واپس چلا آىا۔ مگر تا دم حال ان کى محبت اس فقىر کے قلب ودماغ مىں رچى بسى ہوئى ہے۔ ىہ مىرى طالب علمى کا ابتدائى دور