نامحرموں سے پردہ کىا جائے۔ اور ىہاں مىں دىکھ رہا ہوں پردہ بالکل نہىں ہے ىہاں جس کو پڑھانا چاہا وہ پڑھتا نہىں ہے (پردے کے بارے) ىہ بے پردگى کى رسم بہت خراب ہے، جب کبھى کوئى خرابى ہوتى ہے ىہ بے پردگى سے ہوتى ہے۔ ہمارے ہاں نئى جو بہوئىں آئىں ابراہىم کى بىوى نے پردہ نہىں کىا عبد القادر سے، اب عبد القادر سے سب جگہ پردہ ختم ہوگىا۔ مىوات کا طرىقہ ىہ ہے شوہر کے بڑے بھائىوں سے پردہ کرنا ہے چھوٹوں سے نہىں۔ حالانکہ حدىث شرىف مىں آىا ہے کہ حضور سے پوچھا گىا خاوند کے بھائى کا کىا حکم ہے؟ حضور نے فرماىا وہ موت ہے۔ تو اب موت کا کىا مطلب تھا۔ اس سے سب سے زىادہ خرابى ہے کىونکہ وہ گھر مىں رہتاہے۔ مىوات کا ىہ طرىقہ ہے جو خاوند سے بڑا ہے اس سے پردہ، چھوٹے سے پردہ نہىں۔ ىہ کہاں سے آىا ہے، ىہ ہندؤوں سے آىا ہے۔ ہندؤوں مىں ىہ جىٹھ سے پردہ اور دىور چھوٹے بھائى سے پردہ نہىں۔
دىور کا لفظ استعمال نہىں کرنا چاہئے
مولانا اس لفظ ”دىور“ کو سخت برا سمجھتے تھے، فرماتے تھے ىہ سنسکرت کا لفظ ہے اس کو استعمال نہىں کرنا چاہئے ۔ دىور کى بجائے بھائى کہنا چاہئے کىونکہ بھائى کہنے سے کچھ نہ کچھ اثر ہوگا۔ اب ىہ مىوات کا رواج ہمارے گھر مىں بھى شروع ہو گىا، اىک دن بىٹھے تھے ہاشم صاحب موجود تھے مولانا عبد الخالق صاحب موجود تھے تو مىں نے ىہ کہہ دىا بھائى عبد القادر سے بھى پردہ کرو بڑا ہے تو دونوں ہنس پڑے۔ کىا مطلب؟ ہندؤوں کى رسم آگئى۔ عبد الحنان بڑا ہے اس