ہو۔ ىہ ہے اس عنوان کا معنون جو الحمد شرىف مىں اﷲتعالىٰ نے ارشاد فرماىا”اِيَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِيَّاکَ نَسْتَعِيْنُ“ىعنى اے اﷲ! ہم نے اپنے ظاہر اور باطن کو اور تمام مال متاع کو تىرى ہى مرضىات مىں مشغول کر دىا ہے اور اپنى تمام حاجات کا کفىل تجھ ہى کو بنا لىا، اپنے تمام اعضاء، بدن اور تمام مال کو ہمىشہ کىلئے اﷲتعالىٰ کى مرضىات مىں مشغول کر دىا۔ اور اسى پر جىنے اور مرنے کا پختہ ارادہ کر لىا۔ اگر ىہ عنوان قال ہى رہا اور عمل اس کے مطابق نہ ہوا اور اگر عمل ہوا بھى مگر حال کا درجہ نصىب نہىں ہوا ىا حال بھى نصىب ہوا مگر وہ حال مقام نہىں بنا تو اىسا شخص ابھى قابلِ اعتبار نہىں۔ الحمدﷲ! مىں نے سارا فن بتا دىا اور پورى تبلىغ کر دى۔ ىہاں مولانا عبد البارى صاحب کا خط ختم
حقيقى اصلاح
ارشاد
نامشروع عادات اور حالات اور کىفىات وغىرہ کى تبدىلى کا نام اصلاح ہے۔ اگر ىہ نہىں تو اوراد و وظائف سے کچھ نہىں ہوتا۔
وظىفہ تو بس اىک ہے اس جہاں مىں ہر کام رضاء حق کىلئے ہو۔
قىامِ پاکستان کے وقت حالات کى حقىقت
اﷲتعالىٰ پر نظر رکھو انشاءاﷲزندگى اور موت دونوں مقبول ہوں گى۔ دىنا اور لىنا مولىٰ کا حق ہے۔ لىنے والے کو اس مىں کچھ دخل نہىں۔ ہر حال مىں اﷲتعالىٰ کے تصرفات پر راضى رہنا چاہئے۔