ڈاکٹر کنور خالد کے نام خط
ىہ 88/5/26 کو لکھا جو وفات سے چند ماہ قبل ىعنى تقرىباً 5 ماہ قبل کا ہے۔ اس خط کے کچھ مندرجات عرض ہىں:
دسمبر87ء مىں مولوى حافظ محمد ابراہىم نواں شہر والے آپ سے مىرے حالات کہہ کر دوائى لے گئے تھے۔ اب صورت حال ىہ ہے کہ اىک اىک گھنٹہ کے بعد بعض دفعہ اس سے بھى پہلے پىشاب آتا تھا۔ اس کے بعد کافى فرق رہا۔ اب پرسوں سے پھر پىشاب کى زىادتى ہے۔ پرسوں زىادہ آتا رہا۔ لىکن آج رات وہى دسمبر جنورى والا حال ہوا۔ دو تىن ماہ سے آرام تھا۔ آج رات پھر زىادتى ہے اور کبھى کبھى جلن بھى ہوتى ہے جلن کى گولىاں بھى کل کھائى گئىں اب جو رائے عالى ہو۔ پانچواں ماہ جارہا ہے مىں ڈاکٹر بدلنا نہىں چاہتا۔ اﷲتعالىٰ نے شفا دىنى ہے آپ شفقت سے علاج کر رہے ہىں دعا کرىں آپرىشن سے اﷲتعالىٰ بچاوىں ، آمىن ثم آمىن۔ دوائى مىں نے چھوڑى نہىں کھا رہا ہوں۔
مجلس کے اجتماعات
حضرت والد صاحب نے سوائے پہلے اجتماع کے کوئى اىسا اجتماع نہىں ہوا جس مىں شرکت نہ کى ہو بلکہ دو چار دن پہلے آجاتے تھے۔ مولانا وکىل احمد صاحب فرماىا کرتے آپ آگئے اجتماع شروع ہوگىا آپ ىہاں بىٹھے ہوئے دعا کرتے رہىں بلکہ آپ اپنے تمام متعلقىن کو نہ صرف شرکت کى دعوت دىتے بلکہ