کى اولاد تھے ہم مىں زىادہ ہوتا لىکن شرىعت پر عمل ہر چىز کو آسان کر ددىتى ہے۔
تجہىز و تکفىن کے بارے مىں وصىت
ىہ وصىت وفات سے صرف تقرىباً45 ىوم قبل تحرىر کى گئى۔
آج 9ذى الحجہ مورخہ 88-7-24 ىوم اتوار وصىت لکھ رہا ہوں۔ تھىلى مىں مبلغ 430 روپىہ رکھے ہىں اور دو ٹکڑے کپڑے کے خانہ کعبہ اور حضرت تھانوىؒ کى ٹوپى کے ہىں۔وہ اندر کفنى مىں لگانے ہىں ، سوئى سے سى کر لگانا ہے۔ کعبہ شرىف کا ٹکڑا بائىں طرف سوئى سے سىنا ہے ، ىہ خرچہ تجہىز وتکفىن کے لئے ہے۔ زىادہ خرچ ہوں وہ مىرے ترکہ مىں سے لىا جائے۔
جہاں انتقال ہو کہىں اور نہ لے جاىا جائے وہىں دفن کر دىا جائے اور دىر بھى ہرگز نہ ہو بس جلدى جلدى قبر کفن کا انتظام کىا جائے، کسى باہر سے آنے والے کا انتظار نہ کىا جاوے، کسى جگہ سے اطلاع آنے کى آگئى ہو لىکن دىر کا اندىشہ ہو تو انتظار نہ کىا جائے۔ اس مسئلہ مىں مفتى عبد الستار صاحب سے پوچھ کر عمل کرىں۔
غسل بہشتى زىور کے لکھے ہوئے طرىقے پر ہو۔ اگر حافظ عبد الرحىم اور مولانا منظور صاحب تکلىف فرما لىں تو بہت بہتر ہے۔ امداد کىلئے عبد السلام کو بھى بلاىا جاسکتا ہے۔ لىکن ہر کام بہشتى زىور کے مطابق ہو۔
قبر مىں صرف منہ کعبہ کى طرف کر دىتے ہىں ىہ غلط ہے۔ سارى کروٹ