آجاتى ہىں جب اس کو کرنٹ ملا وہ بولنے لگتا ہے۔
لوگ ىہ خىال کرتے ہىں چھوٹا بچہ ہے کچھ نہىں سمجھتا سب کچھ اس کے دماغ مىں آجاتا ہے، بے حىائى کى باتىں ،گالى گلوچ، اس کے دماغ مىں آجاتى ہىں۔ غرض حکماء فرماتے ہىں پانچ سال تک بچے کى حفاظت کرو اس کو دىن کى طرف راغب کرو، اس کو گالى نہ دو ، اس کے سامنے جھوٹ نہ بولو۔ اس کو مارا خود لىکن اشارہ دوسرے کى طرف کر دىا اس نے مارا ہے ، بچہ جھوٹ کى طرف راغب ہوجاتا ہے۔
جوانى نے پھر تجھ کو مجنوں بناىا
اجل تىرا کر دے گى بالکل صفاىا
تربىت اولاد کے متعلق حضرت والد صاحب کى اس نصىحت کى تائىد حکىم الامت مجدد الملت ؒ کے اىک ملفوظ سے بھى ہوتى ہے۔ احقر اس کو بعىنہٖ نقل کرتا ہے۔ عبد الدىان
ملفوظ حکىم الامت
بچوں کى تربىت کے متعلق ذکر تھا اس پر فرماىا :
ارشاد: اکثر لوگ بچپن مىں تربىت کا اہتمام نہىں کرتے ىوں کہہ دىتے ہىں ابھى تو بچہ ہے حالانکہ بچپن ہى کى عادت پختہ ہوتى ہے جىسى عادت ڈالى جاتى ہے وہ اخىر تک رہتى ہے اور ىہى وقت اخلاق کى درستگى اور خىالات کى پختگى کا