ہوگا۔ حضرت قبلہ والد صاحب اکثر ىہ شعر پڑھتے رہتے تھے ۔ہمىں پتہ نہىں تھا کىوں پڑھتے ہىں۔ اکثر ىہ خىال ہوتا تھا کہ کام کى زىادتى کى وجہ سے اس کو پڑھتے ہوں گے اب معلوم ہوا کہ اپنے شىخ کے شعر کو گنگناتے رہتے ہىں بقول مجذوب ؎
تم سا کوئى ہمدم کوئى دمساز نہىں ہےہر وقت ہىں ىا نہىں مگر آواز نہىں ہےہم تم بس آگاہ ہىں اس ربط خفى سےمعلوم کسى اور کو ىہ راز نہىں ہےاپنے لئے خود کوئى راہ اختىار کرنا
جب کوئى شخص اپنے لئے کوئى راہ تجوىز کر لىتا ہے اس کى ہرگز اصلاح نہىں ہوسکتى۔ اصلاح جب ہوتى ہے جب خالى الذہن ہو ىا طالب ہو۔ جو شخص اپنے لئے کوئى راہ تجوىز کر لىتا ہے وہ ہمىشہ مصلح کو اپنى تجوىز اور رائے کے موافق بنانے چاہنے کى فکر مىں رہتا ہے۔
اہل اﷲ سے ٹکرانا اور ان کو اىذاء دىنا حقىقت مىں اپنى بربادى کو دعوت دىنا ہے
جو ظالم اور فاسق بزرگان اہل حق پر اپنى قدرت اور شوکت کا استعمال کرتا ہے ىہ ضرور بالضرور ہلاک ہوتا ہے۔اىسے ہى موقعوں کے لئے سلف نے فرماىا ہے
کہ ىا اﷲوالوں سے رہے دور ىا رہے حضور ان سےٹکر نہ لے اس کى دنىا مىں نظىر نہىں مل سکتى ٹکر لىنے والا اﷲتعالىٰ کے قہر اور عذاب سے محفوظ رہے ہوں۔