بابا گورو نانک کا ذکر
مىں اس سفر ہند کى جب والد صاحب کو اپنى روئىداد تھانہ بھون کا ذکر، دہلى باڑہ ہندو راؤ، مہر ولى کا ذکر سنا رہا تھا تو والد محترم بڑے غور سے سنتے رہے۔ معلوم ہوتا تھا جىسا کہ ماضى مىں گم ہوگئے ىا ماضى ان کے سامنے آگىا ۔ مىں نے والد صاحب سے عرض کى ابا جى مىں نے گورو نانک کى تصوىرىں انڈىا مىں سکھوں کى دوکانوں پر اکثر دىکھى ہىں لىکن تصوىر مىں مجھے ان کے چہرے پر کفر کى ظلمت نظرنہىں آئى۔ والد صاحب نے فرماىا کہ ىہ در اصل بابا فرىد کے مرىد اور خلىفہ تھے، ان پر حالتِ جذب ہوگئى اور جنگلوں مىں پھرتے رہتے۔ سکھ ان کو لے گئے۔ ىہ بات حضرت گنگوہى کے تذکرۃ الرشىد دوسرے حصے مىں موجود ہے۔
احقر کا پہلا عمرہ
احقر اپنے عمرے کا ذکر تو نہىں کرنا چاہتا تھا لىکن والد صاحب کى حج کى معلومات اس سفر مىں کافى ہوئىں۔ سفر حج مىں والد صاحب مٹى صاف کروا کر انکے استنجے کىلئے ڈھىلے بنواىا کرتے تھے۔ اور ىہ خدمت احقر نے کئى سفر حج مىں انجام دى۔ احقر عمرہ پر گىا۔ مولانا فتح محمد لاہور مجلس کے اجتماع اور ہم سب بھائىوں سے ملاقات کى غرض سے لاہور تشرىف لائے، شوگر کى وجہ سے زخمى تھے لىکن ہمت کر کے آگئے۔ مىں نے اپنے سفر کا ذکر کىا، فرماىا تمہارے دو دن کے بعد مىں بھى پہنچ جاؤں گا۔ حرم مىں جگہ اور وقت کا بتا دىا تم وہاں پر آجانا۔