گھوڑے سے کوئى نہ اُترے۔ گھوڑے پر بىٹھے بىٹھے سلام ہوجائے۔
چالىس افراد کے ساتھ اکىلے اورنگ زىب کا سفرِشکار
جب سب سے سلام وغىرہ ہوچکا تو بادشاہ نے کہا آپ کے آدمى ہمارے آدمىوں کے ساتھ شکار کھىلىں جب کہ آپ سب مىرے ساتھ شکار پر چلو۔ىعنى ان چالىس راجاؤں کو ساتھ لىااکىلا روانہ ہوگىا اور وہاں سے گھوڑا دوڑا دىا۔ وہ چالىس بھى پىچھے پىچھے اپنے اپنے گھوڑوں پر ساتھ ہو لئے۔ ان مىں کوئى موٹے تھے وہ گرے پھر چڑھے، کئى بوڑھے تھے وہ گرے پھر چڑھے اور کہا کہ بادشاہ کہے گا کہ تم کىسے راجا ہو تم سے تو گھوڑے پر بھى نہىں بىٹھا جاتا۔ الغرض اسى طرح وہ اس کے پىچھے دوڑتے رہے۔ بىس مىل تک اورنگ زىب نے پىچھے مُڑ کر نہ دىکھا۔ جنگل مىں اىک بہت بڑا بڑ کا درخت ملا جس کے نىچے ىہ کھڑا ہوگىا جس کے آس پاس لق ودق جنگل تھا۔ تمام راجا بھى وہاں ٹھہر گئے۔ اورنگ زىب نے کہا تم اپنا اپنا گھوڑا خود پکڑو مىں اپنا گھوڑا خود پکڑوں گا۔ ىہاں گرمى زىادہ ہے کچھ دىر آرام کر لىں۔ گھوڑے کو باندھ کر بادشاہ زمىن پر لىٹ گىا۔ اىک بارىک کپڑا (جو کہ عام طور پر پنجاب کے زمىندار اب بھى کھىس ىا کمبل کى بکل کى طرح بغل کے نىچے سے کندھے اور سىنے پر ڈال لىتے ہىں) وہ اوڑھ کر لىٹ گىا اور تمام راجا اس کے گرد کوئى دس قدم کوئى بىس قدم پر بىٹھ گئے۔
اب ان راجاؤں نے اىک دوسرے کو اشارے کئے کہ اس وقت بادشاہ اکىلا ہے تم مار دو، دوسرے تىسرے کو کہتا اور تىسرا چوتھے کو ، لىکن ہمت کسى کو