جو مطالبہ حکومت سے کىا جاتا ہے
کىا خود اپنے آپ سے بھى کرتے ہىں
جو مطالبہ علماء اور بادشاہوں سے اقامتِ دىن کا بحىثىت اجتماعى کىا جاتا ہے وہ مطالبہ بحىثىت انفرادى اقامت دىن کا ہر شخص اپنے نفس سے بھى کر سکتا ہے ىا نہىں؟ اور ان دونوں مىں شرعاً کىا فرق ہے؟ اگر ہر شخص ان امور کا اپنے آپ کو مکلف سمجھ کر کرے جس پر ىہ شخص مامور ہے ،اہتمام کرے تو کىا بادشاہ عام پبلک کى مخالفت پر قادر ہوسکتا ہے۔ اگر نہىں ہوسکتا تو وہ کىا مسند سلطنت پر بىٹھ سکتا ہے؟ آپ خود ہى غور کر لىجئے کہ جن امور شرعىہ مىں سوائے نفس کے اور کوئى مانع نہىں ان مىں ہمارا کىا طرز عمل ہے۔ مَىں خدا کى قسم کھاتا ہوں پھر قسم کھاتا ہوں جب تک ہم لوگ ىعنى سب مسلمان اپنے اس خبىث اور حکمران کو فرداً فرداً معزول نہ کرىں گے اس وقت تک ہمارے اوپر فتنوں کا دروازہ بند نہىں کىا جائے گا۔ سارى عمر آپ اپنے ووٹوں سے بادشاہ بناتے جائىں اور ان کو معزول کرتے رہىں اور قتل کرتے رہىں (ىہ اشارہ غالباً لىاقت على خاں کى طرف معلوم ہوتا ہے) اور فتنے کا بازار گرم کرتے رہىں لىکن فتن مىں کمى تب ہى ہوگى جب ہر مسلمان اپنے اس باطل معبود کو معزول کر دے گا۔ ىہ بات نظر انداز کرنے کے قابل نہىں جس شخص کو بھى خدا تعالىٰ کى بارگاہ سے روکا گىا ىا وہ روک دىا گىا ىہى خبىث معبود اور بادشاہ ہے۔
قابلىت کى قسمىں
قابلىت کى دو قسمىں ہىں: اىک صورى، اىک معنوى۔