ہوا۔ اﷲتعالىٰ ان کو جنت الفردوس مىں جگہ عطا فرمائىں۔ آمىن ثم آمىن
ان کى وفات ماہ اگست 1944ء مىں ہوئى۔ خانىوال مىں انتقال ہوا۔ اس وقت ابا جى کى رہائش بلا ک نمبر 11 حاجى على شىرصاحب کے مکان کے ساتھ تھى۔ بھائى ناظم صاحب نے ان کے خاندان کى کسى عورت کا دودھ بھى پىا۔ اور وہ ان کى رضاعى ماں بن گئى۔ ماشاء اﷲحىات ہے۔
اہلىہ ثانى سے اولاد
نکاح ثانى 1946ء ماہ مئى مىں ہوا۔ اہلىہ ثانى بڑى امى مرحومہ احمدى بىگم کى ہمشىرہ تھى۔ ہمارے نانا بہت دىندارتھے۔ اس سلسلہ مىں پہلے جہاں شادىوں کا ذکر ہے وہاں اس کو دىکھ لىا جائے۔ ہمارے نانا حضرت گنگوہىؒ کے مرىد تھے۔ والدہ محمودى نے کہا خانىوال جانے کى اجازت نہىں۔ اپرىل 1947ء کو والد صاحب خانىوال لے آئے۔ پھر وہ سب لوگ بھى پاکستان بننے کے بعد پاکستان آگئے۔
حبىبہ لڑکى: جنورى 1948ء مىں خانىوال مىں پىدا ہوئى۔ اىک ہفتہ کے بعد خانىوال مىں ہى انتقال ہوگىا۔
عبد الدىان 29،28 فرورى 1949ء کو پىدا ہوا۔ کہىں سن شرعى بھى لکھا ہوگا جو اب ما شاء اﷲمولوى ہے۔ نام حضرت مولانا عبد المجىد صاحب بچھراىونىؒ نے رکھا اور احقر کے نام کے ساتھ ”عبد“ سے شروع کىا۔ بعد مىں آنے والے چھوٹے سب بھائىوں کے نام عبد سے شروع ہوئے۔ والد