تشرىف لے آئے، دراز قد اور خوب موٹے تھے ۔ ان کى توجہ علاقہ مىں مشہور تھى کہ جس چىز پر توجہ ڈالتے ہىں اس کو اپنى مرضى کے مطابق بنا لىتے ہىں۔ گھوڑے پر توجہ ڈالى تو وہ ناچنے لگتا ہے، ہر قسم کے بىمار پر توجہ ڈالى اور اسے اچھا کر دىا، کسى کو درد ہو اس پر توجہ ڈالى تو وہ فوراً ٹھىک ہوگىا۔
مىں نے ان کے متعلق سنا ہوا تھا کہ ان کى اىک مجلس مىں قوالى ہورہى تھى۔ اىک آدمى اُٹھ کر جانے لگا پىر سىدن شاہ نے کہا تم کہاں جاتے ہو؟ اس نے جواب دىا نماز پڑھنے۔ پىر سىدن شاہنے کہا کہ کس کى نماز کوجا تے ہو مىں تو ىہاں بىٹھا ہوا ہوں۔ غرض اس کو نماز سے روک دىا۔ وہ پىر صاحب نہ تو خود نماز پڑھتا تھا نہ اس کے مرىدىن نماز پڑھتے تھے۔ اور اس کے علاوہ اور بھى غىر شرعى باتىں مىں نے سن رکھى تھىں۔
پىرسىدن شاہ سے سوال وجواب اور دعوت کا انکار
پىر صاحب آکر مىر ے پاس بىٹھ گئےمرىدىن کھڑے رہے۔ کھڑے ہوئے حضرات مىں کچھ ملنگ بھى تھے۔ پىر صاحب نے کہا کہ آپ فقىروں کا لنگر نہىں کھاتے۔ مىں نے کہا کہ ہم ان کو فقىر ہى نہىں سمجھتے جو نہ تو خود نماز پڑھے اور نہ مرىدىن کو پڑھنے دے اور غىر شرعى حرکات کرتے ہوں۔ غرض کہ گول مول الفاظ مىں ان کو خوب برا بھلا کہا۔ آخر مىں انہوں نے کہا کہ اچھا دعوت قبول کر لو ىہ تو سنت ہے۔ مىں نے عرض کىا کہ دوبارہ حاضرى ہوئى تو پھر قبول کر لوں گا ۔ اس پر پىر صاحب اُٹھ کر چلے گئے۔