نخرے کرے گا ، روئے گا، پىٹے گا پھر راضى ہوجائے گا۔ جىسے اناڑى بىل اور بچھڑا پٹ کٹ کے شائستہ بن جاتے ہىں۔
حضرت بابا فرىد کى اپنے شىخ سے محبت
فرماىا کہ جىسے حضرت بابا فرىد شکر گنج نے فرط محبت سے ىوں فرما دىا تھا کہ اگر مىں جنتى ہوگىا اور آپ جنت مىں نہىں گئے تو مىں اىسى جنت کو لے کر کىا کروں گا۔ اىسے حضرت بختىارى کاکىؒ نے فرطِ محبت مىں فرما دىا تىرى قبر کو دىکھ دىکھ کر لوگ جنتى ہوا کرىں گے۔ گوىا ىہ باوا صاحب کى محبت کا صلہ ہے بشکل دعا۔ اور فرط محبت مىں اىسا ہوجاتا ہے کہ دعا کا صىغہ تک آدمى بھول جاتا ہے جىسے اىک شخص نے فرطِ محبت مىں حق تعالىٰ کو ىوں کہہ دىا تھا تو مىرا بندہ مىں تىرا خدا ہوں۔
(احقر جامع مراد قبلہ والد صاحبؒ) واقعى قطب کى دعا قبول ہوئى اور ىہ حضرت باوا صاحب کا ہى فىض ہے جو حضرت تھانوىؒ کى صورت مىں جارى ہے۔
حبِ شىخ کلىد مشکلات ہے
حب شىخ کے ىہ کرشمے ہىں جتنى زىادہ ہوتى جائے گى اور راسخ ہوتى جائے گى اسى قدر زبان اور پھول اور پھل لائے گى۔ حبِ شىخ کلىدِ مشکلات ہے۔
حضرت امىر معاوىہؓ کے متعلق پىشگوئى
اىک صاحب نے حضرت بچھراىونى کو خط لکھا اور اس مىں اىک مولوى