وصاىا
ىہ باب والد محترم کى زندگى کا وہ باب ہے جو مىرے جىسے شخص کے لئے لکھنا مشکل ترىن ہے، کىونکہ اس مىں تىن ڈائرىاں مکمل تحرىر شدہ ملىں۔ اىک اىک بات اىک اىک بات کى تارىخ لکھى پھر ان کو منسوخ کر دىا پھر نئى تحرىر لکھى۔ اىک جگہ تحرىر فرماتے ہىں:
رات کو طبىعت خراب ہوئى تو وصىت اور اپنے معاملات لکھنے شروع کر دىئے۔ طبىعت ٹھىک ہوگئى تو پھر اس مىں ترمىم کر دى۔ کہىں پر پہلى تحرىر کو ختم کر دىا اور نئى تحرىر لکھ دى۔
کبھى ڈاکٹر کے پاس جانا ہوتا تو سب کچھ تحرىر فرما دىتے۔اىک جگہ تحرىر ہے:
رات طبىعت زىادہ خراب ہوئى، عزىزم مولوى عبد الخالق نے کہا بھائى عبد الدىان کو اطلاع کر دوں۔ فرماىاابھى ضرورت نہىں ۔ مىں جب والد صاحب کے انتقال کے بعد امام غزالى کى کتاب ”رسائلِ غزالى“ دىکھ رہا تھا۔ اس مىں سونے کے آداب مىں لکھا تھا :
”رات کو سونے سے پہلے توبہ کرے، با وضو سوئے اور وصىت تحرىر کر کے اپنے سرہانے رکھے“
والد صاحب کا عمل اپنے اسلاف کى طرز پر تھا۔ اور ہر موقع پر شرىعت کى پابندى کرتے رہے۔ اپنے ترکہ کے لئے کچھ اىسے مخصوص اشارات فرمائے