نکالتا ہوا وہاں سے بھاگ گىا۔ اتنے زىادہ جان نثار بھى پولىس کے سامنے نہ ٹھہر سکے اور اپنے پىر کو اکىلا چھوڑ کر بھاگ گئے۔ تو ىہ ہے اہلِ حق اور اہلِ باطل کا فرق ۔
پاکستان کى مثال
پاکستان بن جانے کے بعد جو سب سے پہلے قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان مىں جلسہ ہوا۔ جب کہ پاکستان کے وزىر جو کہ ملتان کے گردىزى صاحب تھے وہ آئے تو ان کى آمد پر ىہ جلسہ ہوا۔ بہت مخلوق تھى ،حضرت مولانا سىد عطاء اﷲشاہ بخارىؒ بھى شرىک تھے۔ جلسہ پر جب شاہ جى تقرىر کرنے کھڑے ہوئے تو فرماىا کہ مجمع کى تعداد ما شاءاﷲبہت ہے، اخبارى اعتبار سے تو لاکھ لکھ سکتے ہىں، لىکن پھر بھى ماشاءاﷲبہت تعداد ہے۔ اور بڑے جوش سے تقرىر کى اور بہت خوش نظر آتے تھے۔ آگے چھوٹے لڑکے سکولز کے بىٹھے ہوئے تھے جو شور کر دىتے تھے۔ فرماىا کہ شرىعت مىں مسجد مىں بوقت نماز چھوٹے بچوں کى صف پىچھے ہوتى ہے اب ىہاں آگے بىٹھے ہوئے ہىں تو شور مچا رہے ہىں۔ اس تقرىر مىں ىہ فرماىا کہ پاکستان کى مثال اىسے ہے کہ لڑکا جوان ہوا، والد صاحب چاہتے ہىں کہ اپنے بھائى کى لڑکى سے شادى کرىں جب کہ والدہ صاحبہ چاہتى ہىں کہ اپنى بہن کى لڑکى لاؤں۔ ىہاں پنجابى مىں فرماىا کہ بڈھى کامىاب ہوگئى ، ماسى دى دھى دے نال شادى ہوگئى۔ اب جو نُوہ آئى اس کے ساتھ کىا مخالفت۔ ہم بھى آزادى چاہتے تھے اور ىہ بھى (اشارہ کىا وزىر صاحب کى طرف) بھى۔ اب