پڑا رہ گىا بس ىوں ہى ٹھاٹھ سارا
جگہ جى لگانے کى دنىا نہىں ہے
ىہ عبرت کى جا ہے تماشا نہىں ہے
تجھے پہلے پچپن نے برسوں کھلاىا
ماں باپ کہتے ہىں کىا ہے بچہ ہے کھىلنے دو حالانکہ شرىعت کا حکم ہے حضور فرماتے ہىں جب بچہ سات برس کا ہوجائے تو اس کو نماز کا کہو، جب دس برس کا ہوجائے تو اس کو نماز نہ پڑھنے پر مارو۔
سات برس کے بچے کو نماز کى طرف لگا دىا جائے اور ماں باپ اس کى نگرانى کرىں کہ نماز پڑھتا ہے ىا نہىں تو انشاءاﷲ وہ نمازى ہوجائے گا۔ پہلے تو ىہ ہوتا ہے بچہ ہے کھىلنے کے دن ہىں، پھر وہ بڑا ہو کر بگڑ جاتا ہے۔
بچے کى تربىت کا صحىح وقت
ماں باپ کا ڈر تو اس وقت ہوتا ہے جب وہ چھوٹا ہوتا ہے بلکہ حکماء نے لکھا ہے پانچ سال تک بچے کى تربىت ہوتى ہے۔اس کے بعد بچے کى کوئى تربىت نہىں ہوسکتى۔ پانچ سال کے بچے کو سکھا دىنا سکھانا ہے۔
اسى طرح حکماء نے ىہ بھى لکھا ہے بچے کے پىدا ہونے کے بعد اس کے سامنے کوئى بے حىائى کى بات نہ کرو۔ اس کے سامنے بدن کو ننگا نہ کرو۔ آج اس کو ننگا لے کر غسل خانہ مىں ماں باپ دونوں بىٹھ جاتے ہىں ۔ حکماء نے لکھا ہے تمام چىزىں اس کے دماغ مىں آجاتى ہىں جىسا کہ ٹىپ رىکارڈ مىں سب چىزىں